اجمود :
لاطینی نباتاتی نام ۔ Apium Graveolens
(فارسی) کرفس۔ (عربی) بزرالکرفس۔ (سندھی) دلجان۔ (بنگالی) ران، دھونی۔ (مرہٹی) اجموداودا۔ (سنسکرت) میوری۔ (انگریزی) Celery Seeds۔
یہ انیسوں کے مشابہ ایک باریک بیج ہے۔ بعض کے نزدیک اجمود کرفس کے علاوہ ہے کیونکہ اجمود کا دانہ کرفس سے دگنا ہوتا ہے جڑ اور تخم مستعمل ہے۔
رنگ : زرد سبزی مائل۔
ذائقہ : تیز اور چرپرا اور قدرے خوشبودار۔
مزاج : گرم اور خوشک دوسرے درجے میں۔
مقدار خوراک : تخم کرفس 5 سے 10 گرام، بیخ کرفس 5 سے 7 گرام تک۔
مقام پیدائش : یہ پودا ہند و پاکستان میں تقریباً ہر جگہ مل جاتا ہے خصوصاً پنجاب کے پہاڑوں میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ اجوان کی طرح اس کی بھی کاشت ہوتی ہے۔
مصلح : انیسوں۔
مصطگی، بدل : اجوائن خراسانی۔
افعال و استعمال : کا سر ریاح، مشتمی، مقت حصاۃ، معرق، سدہ کو کھولتی ہے اور مدّربول وحیض ہے۔ کھانسی، تپ، بلغمی، عرق احتسا، نقرس، دردپشت، درد پہلوں اور اکثر بلغمی اور سرد بیماریوں کو مفید ہے۔ اطبائے یونانی کرفس کو احتباس بول و حیض اور گردہ و مثانہ کی پتھری کو خارج کرنے کے لۓ بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ یورپ اور امریکہ میں اس کے پتے بطور سبز ترکاری کھائی جاتی ہیں۔
کیمیائی تجزیہ : اجمود میں کافور کی طرح کا تیل جو معمولی زہریلا ہے کر علاوہ گندھک، اسنشیل آئل، البیومین، اور کچھ نمکیات ہوتے ہیں