اسگند:
لاطینی/باتاتی نام WITHANIA SOMNIFERA
( پنجابی )اکسن ۔ بوگنی بوٹی ۔
(سندھی) بھڈ گند۔
(مرہٹی) آسن گند۔
( گجراتی ) آکھ سندھ۔
( بنگالی) اشوگندھا۔
( انگریزی )WITHANIA
یہ پودا ایک فٹ سے چارفٹ تک اونچا ، مکو کے پودے کے برابر ، اس کی جڑ پتلی لمبی انگلی کے برا بر ہوتی ہے ۔
جب اس کی جڑ کو تو ڑا جاۓ تو گھوڑے کے پیشاب کی طرح اس سے بو آتی ہے اس لئے اس کاسنسکرت نام اشوگندھا ہے۔اس کا دانہ گول مکو کے پھل سے بڑا ہوتا ہے اور اس کے اوپر رس بھری کے پھل کی طرح کا باریک غلاف ہوتا ہے ۔۔
جب اس کا بیچ پک جا تا ہے تو سرخ رنگت اختیار کر لیتا ہے۔ دیہات کی لڑکیاں ان کو دھاگے میں پروکر سرخ رنگ کے خوبصورت ہار بنایا کرتی ہیں۔
اسگندھ کا پھول زردی مائل اور بعض اوقات سبزی مائل ہوتا ہے۔
اس کی شاخیں گول ہوتی ہے اور ان پر بار یک روئیں دکھائی دیتے ہیں۔
یہ نا گوری اور دکھنی دوقسم کی ہوتی ہیں ۔ اسگندھ ناگوری بہترین خیال کی جاتی ہے ۔جس کو کیڑانہ لگا ہو۔ یہ ناگ پور سے آتی ہے اس بوٹی کے پتے اور جڑ بطور دوا مستعمل ہیں۔
رنگ: جڑ بھوری ۔ پھول زردی مائل سبز ۔ پتے پھل زرد
ذائقہ : قدرے تلخ
مقدار خوراك: 3 گرام سے 5 گرام تک
مزاج: گرم وخشک تیسرے درجے میں مع لیس دارتری کے
مقام پیدائش: مغربی ہند، بمبئی، ناگ پور، یو پی ، دہلی ، پنجاب اور سندھ و بلوچستان کے خشک و گرم مقامات
مصلح: کتیر اوسمغ عربی
افعال و استعمال: مقوی باہ ہے۔ بدن اور کمر کو طاقت بخشتی ہے۔ عورتوں کے مرض جریان الرحم اور بچوں کے مرض سوکھا میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے ۔مبہی ومقوی جسم ،مقوی ومنقی رحم ، مفتح ومحلل،مؤلد شیر ،مصلب اور معتدل ہے۔
اس کو زیادہ تر تقویت باہ سل و دق اور بڑھاپے کی کمزوری کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ چنانچہ اس غرض کے لئے شارنگد ہر میں اس کی جڑ بقدر دوگرام دودھ یا مکھن کے ہمراہ کھلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بدن کو بھی فربہ کر تا ہے ۔ مقوی ومنقی رحم ہونے کی وجہ سے اس کا سفوف چار گرام روزانہ صبح شکر اور دودھ کے ہمراہ کھلانا معین حمل ہے ۔ بعد وضع حمل کے عورتوں کو بالخصوص دیا جا تا ہے ۔ کثرت حیض میں اسگندھ ناگوری 3 گرام، رال سفید 2 گرام مصری2 گرام کوٹ چھان کر پانی کے ہمراہ پانکنا مفید ہے۔
ریح کے دردوں میں اس کو مصری اور گھی کے ہمراہ کھلاتے ہیں گٹھیا میں داخلاََ و خارجاََ استعال کی جاتی ہے اور قائم مقام سورنجاں تلخ کا ہے۔
حب اسگندھ اس کا مشہور مرکب ہے جو کہ بلغمی اور ریاحی امراض میں مستعمل ہے۔
نیز نارائن تیل اشوگندھ ارشٹ اور چون پراش کا جزواعظم ہے۔اشو گندھا گھرت بچوں کی طاقت بڑھانے کے لئے مشہور ویدک دوا ہے۔ بنگال کی بعض دوا ساز کمپنیوں نے اس کا سیال رب تیار کیا ہے جس کا نام لیکوڈا یکسٹرکٹ اسوا گندہ ہے اس کا نصف سے ایک چمچ خرد کی مقدار میں بطور ٹانک استعمال کی جاتی ہے۔
مصلب ( سختی پیدا کرنے والی دوا ) ہونے کی وجہ سے ڈھلکے ہوۓ پستانوں کے لئے دودھ میں پیس کر طلا کرتے ہیں اور طلاؤں میں شامل کرتے ہیں ۔
جڑ غیرسمی لیکن اس کے بار یک تخم زہریلے ہوتے ہیں۔ اس کو آکسن اور آ کنڈا بھی کہتے ہیں ۔اسگندھ کو کیڑابہت جلد لگتا ہے اور دوسال کے عرصہ میں اس کی قوت تاثیر بالکل زائل ہو جاتی ہے۔
اسگند کے کیمیاوی تجزیہ سے حسب ذیل اجزا دریافت ہوئے ہیں ۔
تیل قلمدار الکحل ، فیٹی ایسڈ، سومنفیرین (جوہر فعال)۔
مرکبات معجون مقوی رحم ، حب اسگند۔