عاقرقرحا ، آرکرہ ، بیخ طرخون کوہی ، اکورا اکورا

عاقرقرحا :
 لاطینی/ نباتاتی نام ANACYCLUS PYRETHRUM DC
(ہندی) آرکرہ ۔ (فارسی ) بیخ طرخون کوہی ۔ ( بنگلہ ) اکورا اکورا ۔ (انگریزی) روٹ پائریتھرم ROOT PYRETHRUM۔



ایک نبات بابونہ ہسپانی (سپے نش کیمو مائل) کی جڑ ہے۔ پودا گل بابونہ کے مشابہ ، جڑ انگشت کے برابر موٹی اور سینگ کی طرح سخت ہوتی ہے ۔۔ بیرونی سطح بھوری اور جھری دار ، جہاں سے اس کو توڑتے ہیں وہیں سے ٹوٹ جاتی ہے ۔ بہتر وہ عقرقرحا ہے کہ سخت اور تیز چرپرا ہو ۔ توڑیں تو اندر سے سفید اور انگلی کے برابر موٹا ہو ۔ ڈاکٹروں نے اس میں سے ایک جوہر نکالا ہے جسے وہ پائری تھرین کہتے ہیں۔
 متقد میں ہندی اطباء نے اس دوا کا ذکر نہیں کیا۔ البتہ متاخرین ہندی اطباء مثلاََ سارنگدھر اور مؤلف بھار پرکاش نے اسلامی اطباء سے نقل کرکے اس کا بیان لکھا ہے ۔
رنگ: خشک جڑ باہر سے زردی مائل اندر سے سفید ۔
ذائقہ: تیز اور چرپرا۔
مزاج: تیسرے درجے میں گرم اور خشک ہے ۔
مقدار خوراک: ایک گرام ۔
مقام پیدائش: شمالی افریقہ، شام ، الجیریا ( افریقہ)، یونان ۔
افعال و استعمال: مفتح سدہ ، منقی فضول دماغی ، منقی بلغم ، مسخن اخلاط اور مقوی باہ اکلاََ وطلاءََ ہے ۔ مقوی باہ معاجین اور طلاؤں میں شامل کیا جاتا ہے۔ دانتوں کے نیچے دبا کر رکھنا درد دانت کے لیے اور پیس کر بچوں کی زبان پر ملیں تو لکنت میں مفید ہے۔ سرد مزاج والوں کے لیے مقوی باہ ہے۔ حیض کو جاری کرتا ہے ۔ سدہ کھولتا ہے۔ رعشہ ، استرخاء ، کزاز ، درد سینہ اور عرق النساء کے لیے مفید ہے۔
 سکتہ کے مرض کے لیے بھی نافع ہے ۔ لقوہ اور فالج میں بھی نفع بخشتا ہے ۔ مدر لعاب دہن اور مخرش ہونے کی وجہ سے استر خالہاۃ ( کوا) اور خناق میں بطور سنون وغیرہ مستعمل ہے۔ اس کی قوت سات سال تک قائم رہتی ہے۔
 (غیرسمی )
 کیمیائی تجزیہ: عاقرقرحا میں حسب ذیل اجزاء ہے۔
 پائریتھرین ، رال ، آئیولین ، روغن ۔

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.