کسوندی ، کسونجی ، تلوار پھلی ، کاشوندہ

کسوندی  ۔  کسونجی  :

   طینی/ با تاتی نام  CASSIA OCCIDENTALIS LINN

 ( پنجابی) تلوار پھلی ۔ ( بنگالی) کاشونده ۔ (انگریزی) نیگروکافی NEGRO COFFEE -




یہ پودا دو گز تک بلند ہوتا ہے ۔ پتے مثل سنامکی لیکن ان سے بڑے اور بدبودار ، ایک بالشت لمبی پھلیاں لگتی ہیں جو تلوار کے مشابہ ہوتی ہیں اور ان کے جوف میں میتھی کے مانند تخم بھرے ہوتے ہیں ۔ اس کی دو اقسام ہیں ۔ زرد  پھول والی اور سیاہی مائل پھول والی جس کو کالی کسوندی کہتے ہیں۔ یہ کمیاب ہے ۔

رنگ: کچی پچھلی سبز ۔ پکنے پر سیاہ ۔ پھول زرد ۔

ذائقہ: تلخ ۔

مزاج: گرم ۱ ۔  خشک ۲ ۔

 مقدار خوراک: سات گرام سے 12 گرام تک ۔

مقام پیدائش: یہ بوٹی ہمالیہ سے لے کر جنوبی ہند ، برما اورلنکا میں ہر جگہ پائی جاتی ہے ۔

افعال و استعمال: مسخن ، محلل اورام ، دافع کھانسی اور مسہل اور تریاق سموم حیوانی ہے۔ تخم کسوندی بریاں پیس کر کافی ( قہوہ ) کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں ۔ بریاں کرنے سے ان کی دوائی تاثیر زائل ہوجاتی ہے ۔  مسخن ومحلل ہونے کی وجہ سے اس کے 24 گرام پتوں کا شیرہ سات عدد سیاہ مرچوں کے ہمراہ نکال کر سوءالقنیہ ، استسقاء ، کھانسی اور ضیق النفس ، ورم ، غشا قلب اور پیٹ کی رسولی وغیرہ میں پلاتے ہیں ۔ مدربول ہونے کی وجہ سے کالی کسوندی کی جڑ بھی استسقا میں کوٹ چھان کر دی جاتی ہے نیز اس کی جڑ چند سیاہ مرچوں کے ہمراہ گھوٹ کر پینا سانپ بچھو وغیرہ کے زہر کو باطل کرتا ہے اور خلط فاسد کو معتدل کرتا ہے۔اس کی جڑ آب لیموں میں پیس کر لیپ کرنا داد کے لیے مفید ہے کیونکہ اس میں کرائسو فینک

 

ایسڈ پایا جاتا ہے۔

 کیمیائی تجزیہ:  ٹے نک ایسڈ ، گلوکوز ، ویکس ، کاربوہائیڈریٹ ، کیلشیم ، سوڈیم کلورائیڈ  ، میگنیشیم ، آئرن  ، کرائسوفینک ایسڈ ۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.