مکو :
لاطینی/
نباتاتی نام SOLANUM NIGRUM
(عربی) عنب الثعلب ۔ (فارسی ) روباه تریک ۔(بنگالی) کاک ماچی ۔ (پشتو) کرماچو، تیخنکے ۔ (ملتانی) کڑویلوں ۔ (سندھی) پٹ پیروں۔
( پنجابی) کانواں ، کوٹھی ۔ گاچ ماچ ۔ (سنسکرت) کاک ماچی۔ (انگریزی) بلیک
نائٹ شیڈ BLACK
NIGHT SHADE
۔
اس کا پودا
نصف گز سے لے کر ایک گز تک بلند ہوتا ہے۔ انگریزی مصنفین نے اس کو نیچرل
آرڈرسولینکی میں شمار کیا ہے جس میں بینگن کی قسم کے تمام پودے آجاتے ہیں ۔ اس کا
جزو موثرہ ایک ایلکلائیڈ سولے نین SOLANINE ہے۔ سیاہ پھل والی مکو
زہریلی ہوتی ہے ۔ یہ دراصل بیلا ڈونا ہے ۔
اس لیے اس کے داخلی استعمال کی اطباء نے ممانعت کی ہے ۔
رنگ: پتے سبز
سیاہی مائل ۔ پھول سفید ۔ خام پھل سرخ
زردی مائل ۔
ذائقہ: خام
پھل تلخ ۔ پختہ شیریں ۔
مزاج: سرد
وخشک ۔
مقدار خوراک:
مکوئے خشک 5 گرام تا 7 گرام ۔ پتوں کا پانی 48 ملی لیٹر تا 60 ملی لیٹر ، عرق مکو
144 ملی لیٹر ۔
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان کے ہر حصہ میں پایا جا تا ہے۔ برسات کے موسم میں اگتا ہے ۔
افعال و
استعمال: رادع محلل اورام ، معدل ، مدر بول اور مسکن حرارت ہے ۔ ورم جگر ، ورم
معدہ اور استسقاء میں اس کے پتوں کا پانی نچوڑ کر پھر اس کو پھاڑ کر پلاتے ہیں
۔ استسقاء می میں اس کے تازہ پتوں کی
بھجیا پکا کر کھلاتے ہیں ۔ مواد کو نکالتی ہے۔ حرارت و پیاس کو تسکین دیتی ہے۔
پیشاب لاتی ہے ۔ جگر اور احشا کے ورم کے لیے آب مکو سبز ، آب کاسنی سبز مروق ملا
کر پلانا اطباء کا پسندیدہ نسخہ ہے ۔
ابتدا میں ضماد کرنے سے یہ رادع اور اس کے بعد محلل ہے ۔ چنانچہ سوختگی آتش
، زخم ، آبلہ ،
چیچک کے زخموں
اور سرطان متقرح میں اس کے پتوں کو کوٹ کر جو کے آٹے میں ملا کر اس کی ٹکیہ
باندھنا مفید ہے۔ رحم کے ورم کو دور کرنے
کے لیے اس کو تنہا یا آب مکو سبز مرہم داخلیون میں ملا کر فرزجہ استعمال کرتے ہیں
۔ اگر چیچک کے دانے دفعتہََ کم ہوجانے سے علامات ردیہ غشی وغیرہ پیدا ہو جائے تو
مکو کا جوشاندہ پلانے سے دانے خوب کھل کر نکل آتے ہیں ۔ مکو کی جڑ کا جوشاندہ
تھوڑا سا گڑ ملا کر پینا خواب آور ہے۔
( غیرسمی )
کیمیائی تجزیہ: سے مکو میں ایک جوھر موثرہ SOLLANINE پایا گیا ہے۔