نیل :
لاطینی نباتاتی نام INDIGOFERA TINCTORIA
(فاری)
نیلہ ۔ (عربی) نیلج ۔ ( بنگالی) نیل گاچھ ۔(انگریزی) انڈیگو INDIGO ۔
مہندی کے
مشابہ دو تین فٹ بلند پودا ہے جو بالکل سیدھا کھڑا ہوتا ہے ۔ اس کے تنے سے بہت ہی
بار یک شاخیں نکلتی ہیں جن پر بہت سے روئیں ہوتے ہیں ۔ پتے دو تین انگل لمبے برنگ
سبز یا سبزی مائل سیاہ ہوتے ہیں ان پتوں کو دسمہ کہتے ہیں۔ اس کو چھوٹے اور نیلے
پھول لگتے ہیں ۔اس کی پھلی دو انگلی لمبی پتلی اور گول ہوتی ہے اور اس میں آٹھ دس
چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں ۔ نیل کا نام اس کے منجمد عصارہ کے لیے بھی بولا جاتا ہے
جو کپڑے رنگنے کے کام آتا ہے۔ اس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ اس پودے کو کاٹ کر
اور کچل کر ایک پختہ حوض میں گرم پانی بھر کر اس میں ڈال دیتے ہیں جب پتے وغیرہ
گھل کر نیلا رنگ چھوڑ دیتے ہیں تو ان کو نکال کر پھینک دیتے ہیں ۔ کچھ دنوں کے بعد
پانی گرا دیا جاتا ہے ۔ اور تہ نشین مادہ کو خشک ہونے پر تین یا ساڑھے تین اینچ
مربع ٹکیوں کی شکل میں کاٹ لیا جاتا ہے ۔
رنگ: نیلا ۔
ذائقہ : تلخ ۔
مزاج:
گرم 1۔ خشک 2 ۔
مقدارخوراك:
تین گرام ۔
مقام پیدائش:
دریائے گنگا کے دہانے کی تکونٹھی زمین ، بنگال ، مدراس ، اور سندھ ۔
افعال و
استعمال: قابض اور خشکی اور اور زخم کو مندمل کرنے والا ہے ۔ پھلبری کے لیے اس کا
لیپ مخصوص مفید ہے ۔ کم مقدار میں اس کے پتے خضاب میں مستعمل ہیں ۔ فاضل ابومنصور کہتا ہے کہ عورت اگر ساڑھے چار
گرام نیل کے پتے کھا لے تو اس سال تک اس
کو حمل نہیں ٹہرتا ۔ احتباس البول میں اس
کے پتوں کو پانی میں رگڑ کر زیر ناف ضماد کرتے ہیں۔
نزول الماء
میں اس کے بیجوں کو سرمہ میں ملا کر لگاتے ہیں ۔
(غیرسمی)