مر :
لاطینی/ نباتاتی نام COMMIPHORA MYRRH
( فارسی ) بول ۔ ( بنگال ) ہیرا بول ۔ (سندھی)
کنی مر ۔ (انگریزی) مرتھ MYRTH ۔
ایک درخت کا
رال دار گوند ہے ۔۔ اس کے گول گول یا بے قاعدہ دانے ہوتے ہیں ۔ مرمکی ( مکہ کا مر
) بہترین سمجھا جاتا ہے ۔
رنگ: باہر سے
سرخی مائل زرد ۔
ذائقه:
خوشبودار تلخ ۔
مزاج: گرم و خشک بدرجہ دوم ۔
مقدار خوراک:
ایک گرام سے دو گرام تک ۔
مقام پیدائش: عرب ، ایبی سینیا (افریقہ ) ،
مغربی ہند و بمبئی اس کی بڑی تجارت گاہ ہے ۔
افعال و
استعمال: قابض ، مجفف ، دافع تعفن ، کاسر ریاح
، مقوی معدہ ، مدرحیض اور منفث
بلغم ہے ۔ قابض اور دافع تعفن ہونے کی وجہ سے منہ کے چھالوں اور زخموں پر بطور
ضماد لگاتے ہیں ۔ ناسور چشم پر صرف مرمکی پانی میں پیس کر لگائی جائے تو اس کو
اچھا کر دیتی ہے اور قلاع اور استرخاۓ حلق میں بطور غرارے استعمال کرتے ہیں ۔ منفث
اور مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے سینہ کے امراض خصوصاََ ضیق النفس بلغمی میں استعمال کیا جا تا ہے۔ ادرار حیض کے
لیے اس کو ایلوا ( صبر ) کے ہمراہ گولی بنا کر کھلاتے ہیں نیز نقرس وجع مفاصل اور
عرق النسا میں شرباََ اور ضماداََ استعمال کرتے ہیں۔
( غیرسمی )
کیمیائی تجزیه
: معلوم ہوا ہے کہ مر میں اڑنے والا تیل MYRHOL ۔ تلخ جوہر MYRRHIN ، (جوہر موثرہ ) رال اور گوند پائے جاتے
ہیں۔