مچھی چھی ، اندرانی بوٹٰ ، مچھاڑی

مچھی چھی  ۔

( پنجابی ) اندرانی بوٹی ۔ (سندھی) مچھاڑی ۔ ایک مفروش بوٹی ہے ،  پتے چھوٹے چھوٹے ، پانی کے کنارے  اگتی ہے ۔ پھول ننھے ۔ شاخیں باریک باریک اور گرہ دار ہوتی ہیں ۔ مرطوب زمین میں تالاب وغیرہ کے کنارے پیدا ہوتی ہے۔ اس کے پھول مچھلی کی آنکھ کے مشابہ ہوتے ہیں ۔  اس لیے اس بوٹی کا نام سنسکرت میں مچھی چھی رکھا گیا ہے ۔



 

 رنگ: سبز ، پھول گلابی ۔

 

ذائقہ: پھیکا لعاب دار ۔

 

مزاج : گرم و خشک ۔

 

مقدار خوراک: پانچ گرام سے سات گرام تک ۔۔

 

افعال و استعمال: قابض  ، مصفی خون اور مجفف قروح ہے۔ اس کے اوصاف گورکھ پان جیسے ہیں ۔۔ جذام کو نافع ۔ امراض جلدی وآتشک سوزاک کو مفید ہے۔ جس نسخہ میں سم الفار ہو اس میں مچھی چھی ہرگز نہ ڈالنی چاہیے۔ اس کا پانی کوٹ کر نچوڑ لیتے ہیں اور روغن کنجد میں ملا کر پکاتے ہیں یہاں تک کر صرف روغن رہ جاۓ۔

یہ روغن جن زخموں کے زرد آب بہتا ہے ان کو بہت جلد خشک کر دیتا ہے۔ یہ عرق ماءالجبن کا جزواعظم ہے جو کہ امراض سوداوی میں مستعمل ہے

(غیرسمی )

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.