کٹائی خرد ، بھٹ کٹائی ، بھٹ کٹیا ، مہوکڑی ، کٹیل ، کانڈیری ، بیٹھی رنگڑی ، بھوئیں رنگڑی ، کنٹ کاری

کٹائی خرد  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   SOLANUM SURATTENSE BURN



(اردو) بھٹ کٹائی ۔  بھٹ کٹیا ۔ ( پنجابی) مہوکڑی ۔ (ہندی) کٹیل ۔ (سندھی) کانڈیری ۔ ( گجراتی) بیٹھی رنگڑی ۔ (مرہٹی) بھوئیں رنگڑی ۔ (بنگالی ، سنسکرت) کنٹ کاری ۔ (انگریزی)WILD EGG PLANT ۔

خار دار بوٹی ہے زمین پر مفروش ہوتی ہے ۔ اس کے پتوں کی شکل بینگن کے پتوں جیسی ہوتی ہے ۔ شاخوں اور پتوں پر باریک باریک زرد کانٹے لگے ہوتے ہیں ۔ پھول اودے رنگ کے لگتے ہیں ۔ پھل بیر کی مانند گول ۔ اس میں چھوٹے چھوٹے دانے ہوتے ہیں ۔ خام حالت میں سبز اور پختہ ہونے پر زرد رنگ کا ہوتا ہے اور اس پر سبز رنگ کی پتیاں ہوتی ہیں ۔

ذائقہ: تیز شور ۔

مزاج : گرم و خشک بدرجہ سوم ۔

مقدار خوراك: سفوف ایک گرام سے دو گرام تک ۔ بصورت جوشاندہ 5 گرام سے 7 گرام تک ۔

مقام پیدائش: پنجاب سے لے کر آسام تک اور کشمیر سے لے کر لنکا تک ہر جگہ نمناک مقاموں میں پیدا ہوتی ہے۔

افعال و استعمال : کٹائی خرد مع جڑ ، پھلوں اور پتوں کے جذام ، آتشک اور وجع مفاصل میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ مطبوخ ہفت روزہ کا ایک جزو ہے ۔ منفث و مخرج بلغم ہونے کے باعث کھانسی ، نزلہ اور ضیق النفس میں اس کی جڑ کا جوشاندہ فلفل دراز اور شہد ملا کر استعمال کرتے ہیں ۔ بلغمی مزاج والے اشخاص کو اس کا پھل گوشت میں سبزی کی طرح پکا کر کھلانا مفید ہے۔ زرد شدہ سایہ میں خشک کرکے باریک پیس کر بطور نسوار سونگھنا درد شقیقہ ، درد ال اور درد سرکیلیے مفید ہے۔

رکا  ہوا مواد چھینکوں کے ذریعہ خارج  ہو کر سر ہلکا ہو جاتا ہے، بارہا راقم کے تجربہ میں آچکا ہے ۔ اس کی جڑ دشمول کی مشہور چیزوں میں سے ایک ہے۔ اگر اس کی جڑ پوست درخت انار اور پوست درخت کندوری پیس کر لٹکے ہوئے پستانوں پر عورت لیپ کرے تو وہ سخت ہو جاتے ہیں ۔ صرف پھل کو خواہ تمام اجزا کو جلا کر 75 ملی گرام تا 500 ملی گرام شہد کے ساتھ کھانے سے دمہ اور کھانسی جاتے رہتے ہیں ۔  بنگال کی کئی دوا  فروش کمپنیاں اس کا سیال رب تیار کررہی ہیں۔ پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں مرض گٹھیا میں اس کے پتوں کا رس فلفل سیاہ کے ساتھ کھلاتے ہیں۔

نوٹ: کٹائی خرد سفید پھول والی بہت کمیاب ہے۔ نیلے پھول والی کنڈیاری کے نزدیک ہی کبھی کبھی سفید پھول والی کنڈیاری مل جاتی ہے ۔ بلحاظ پتے ، پھل ڈنڈی دونوں یکساں ہوتی ہیں صرف پھولوں کی رنگت کا فرق ہوتا ہے۔ اس کا سنسکرت نام گوبھدار یعنی گربھ دینے والی بھی ہے۔ کیونکہ اس کے کھانے سے بے اولادوں کو اولاد ہونے لگتی ہے۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.