افسنتين :
لاطینی نباتاتی نام ARTIMISIA ABSINTIIUM LINN
(عربی) خترق ۔ (فارسی ) مردہ ۔ (بلوچی ) ترخ ۔ (ہندی) مجترمی ، مستارہ۔ کرمالہ ۔ (سنسکرت) ناگ دمنی ۔ (انگریزی) ABSINTIHIM ۔
ایک قسم کی گھاس ہے جس کا پھول بابونہ کے پھول کے مشابہ ہوتا ہے۔ پتے مانند صعتر کے اور بیج مانند اسپند کے ۔اس کے پتے اور پھول بطور دوا مستعمل ہیں۔
رنگ: سبز مائل سرخی یا زردی یا سفیدی تین قسم
ذائقه: سخت تلخ ،اگراس میں سوکھی انگلیاں پھیر کر نکال لی جائیں تو بھی ایک ساعت تک کڑ واہٹ نہیں جاتی ۔
مزاج: گرم و خشک دوسرے درجہ میں ۔ نزد بعض گرم پہلے درجہ میں اور خشک دوم کے آخر میں ۔
مقدار خوراك: 2 سے 5 گرام
مقام پیدائش: بلوچستان ۔ چترال ۔گلگت ۔افغانستان میں پانچ ہزار سے سات ہزارفٹ کی بلندیوں پر ہوتی ہے۔
مصلح:شربت اناروانیسوں
افعال و استعمال: محلل ریاح ، مدربول اور مد رحیض،بلغمی امراض میں خاص نفع دیتی ہے۔ ورم جگر، ورم طحال، پرانے بخاروں اور نوبتی بخاروں میں اس کا جوشاندہ خاص اثر اورنفع رکھتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے مارکر باہر نکال دیتی ہے۔ادرارحیض کے لئے احتباس طمث اور عسرطمث میں بھی اس کا جوشاندہ دیا جا تا ہے۔
بھوک بڑھاتی ہے۔ پسینہ بہت لاتی ہے۔ ورم جگر اور ورم طحال میں مناسب ادویہ کے ہمراہ اس کا ضماد کیا جا تا ہے۔
ہمراہ بادام روغن پکا کر کان میں ڈالنا، بہرے پن ، کان کے زخموں اور در دگوش کے لئے مفید ہے۔
جس جگہ اس کی دھونی دی جاۓ وہاں کیڑے مکوڑے بھاگ جاتے ہیں ۔ نیز افسنتین کپڑوں میں کیڑانہیں لگنے دیتی ۔
کیمیائی تجزیہ: سے افسنتین میں حسب ذیل اجزاء پاۓ جاتے ہیں۔ ڈیڑھ فیصدی اڑنے والا تیل ABSINTHAL جو ہر موثره ایبسن تین ABSINTHIN رال دار ماده
مرکبات : قرص افسنتین ، شربت افسنتین۔