افیون ، لبن الخشخاش ، اپو ، آفو ، ابینی ، آپھن ، آفیم ، افیم

 افیم

 

PAPAVER SOMNIFERUM LIN لاطینی نباتاتی نام


 (عربی) افیون  ، لبن الخشخاش ۔ (گجراتی) اپو۔ (مرہٹی) آفو ۔ (تامل)ابینی ۔ ( بنگالی) آپھن ۔ (سندھی) آفیم ۔ (انگریزی) اوپیم OPIUIM ۔ 



جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑ جاتی ہیں اور ڈوڈہ ہنوز نیم پختہ اور قریباََ پونے دوانچ موٹا ہوتا ہے تو اس کی سطح پر سہ پہر کے وقت چند شگاف لگا دیتے ہیں جو پوست کے اندر تک نہ جائیں ۔ شگاف دینے سے دودھ نکل کر جم جاتا ہے اسے اگلی صبح کھرچ کر خشک کر لیتے ہیں۔


یہ خام افیون ہوتی ہے۔ تازہ حالت میں ملائم نمداراور دانہ دار ہوتی ہے ۔

 افیون آبکاری یعنی ٹھیکے کی افیون مربع ٹکڑوں کی شکل میں ہوتی ہے ۔ 


ملاوٹ: لالچی دکانداراس میں ایلوا یا رسوت بھی ملادیتے ہیں ۔ خالص افیون آگ لگانے سے جلتی ہے اور پانی میں خوب گلھتی ہے۔۔  

۔قوت اس کی پچاس برس تک رہتی ہے۔ 


رنگ: سیاہی مائل بھوری


 ذائقه: تلخ اورمنشی 


مزاج: سرداورخشک چوتھے درجے میں


 مقدار خوراك : مونگ کے دانہ کے برابر 


مقام پیدائش: غازی پور (یوپی)، پٹنہ صوبہ بہاراور مالوہ ، ہندوستانی ریاستوں اندور، گوالیاروبھو پال اور کوٹا میں تیار شدہ افیون کو مالوہ کی افیون کہتے ہیں ۔افیون طبی بشکل سفوف پٹنہ سے آتی ہے۔اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی اور اس کے اندر جو ہرافیون (مارفیا )7 تا10 فیصد موجود ہوتا ہے۔۔


 مصلح: جدوار، زعفران، جند بیدستر۔


 افعال و استعمال: سده پیدا کرتی ہے۔ قابض ہے۔ اعضا کوسن کر دیتی ہے۔ مخدر اورمسکن اوجاع ہونے کی وجہ سے دردسر، درد عصابہ، ذات الجنب ، وجع مفاصل، درد کمر، درد گوش، درد چشم تقریبا تمام اعضا کے دردوں کوطلاءََ قطوراََ اورتمریخاََ تسکین دیتی ہے اور نیند آور ہے۔

 یہ باعث قوت نشہ جنون، بے خوابی اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں ۔سرعت انزال کو مفید ہے خراش دار کھانسی کے لئے بہت نافع ہے۔لیکن جب پھیپڑے بلغم سے پر ہوں تو ایسی حالت میں افیون مضر پڑتی ہے۔


سدہ نکا لنے کے بعد قابض ہونے کے سبب اسہال و پیچش کے لئے استعال کرتے ہیں ۔ نیز اسقاط حمل کو روکنے کے لئے مفید ہے ۔اس کو کچھ عرصہ متواتر استعمال کرنے سے اس کی عادت پڑ جاتی ہے جو کہ بعد میں مشکل سے چھوٹتی ہے ۔

 موم روغن کے ہمراہ ضماد کرنا تر اور خشک خارش کو نافع ہے۔افیون کوکسی سفوف یا معجون وغیرہ میں شامل کرنا ہوتو اس کو آگ پر بریاں کر کے باریک پیسنا چاہئے ۔


 ویدک طب افیون سے نا آشناتھی۔ چنانچہ چکردت اور سشرت وغیرہ قدیم سنسکرت کتابوں میں اس کا کہیں ذکرنہیں آیا۔ اس لئے خیال کیا جا تا ہے کہ افیون اس ملک میں مسلمانوں کی آمد کے ساتھ آئی تھی۔ یہ انگریزی طب میں بکثرت استعمال ہورہی ہے۔اوراس میں سے کئی کھار (ایلکلائڈ برآمد کئے گے ہیں جن میں سے مارفین ، کوڈین اور نارکوٹین زیادہ مشہور ہیں (سم قاتل)۔ مرکبات: برشعشا  ، حب پیچش  ، حب سل ،  قرص مثلث ۔


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.