بیل گری ، بلوا ، بیل پھل ، بیل ، بل ، سفر جل ہندی ، کاٹھوری ، بیلی بیلو ، بلو ، بلوا

 بیل گری

 لاطینی/ نباتاتی نام  AEGLE MARMELOS LINN

 (بنگلہ) بلوا۔ (ہندی) بیل پھل ۔ (مرہٹی ) بیل  ۔ ( پنجابی) بِل (عربی) سفر جل ہندی ۔ (سندھی) کاٹھوری ( گجراتی) بیلی بیلو۔ (سنسکرت) بِلو ۔ بلوا (انگریزی) بیل فروٹ BAEL FRUIT ۔



 یہ درخت بیل کا تازہ نیم پختہ پھل ہے۔ جس کو کاٹ کر دھوپ میں خشک کر لیتے ہیں۔ اس کا خار دار درخت ۱۵ سے ۲۵ فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ تنا بہت موٹا ہوتا ہے اور اس پر کانٹے نہیں ہوتے ۔ ٹانگوں پر جوشاندہ سے پاشویہ کرنا دماغ  پر بخارات نہیں چڑھنے دیتے اور اس کے پتوں کے کانٹے ہوتے ہیں جو بہت تیز اور مضبوط ہوتے ہیں اور اس کے پتے ثلاثی یعنی تین تین ہوتے ہیں ۔ دو پتے بالمقابل ہوتے ہیں اور ایک پتا سرے پر ہوتا ہے ۔ مقابل والے پتے سرے والے پتے سے چھوٹے ہوتے ہیں ۔ موسم گرما سے قبل اس کے پرانے پتے جھڑ جاتے ہیں اور چیت بیسا کھ میں نئے پتے نکل آتے ہیں ۔ جن کارنگ سرخ ہوتا ہے لیکن بعد میں سبز رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ 

موسم گرما کے آتے ہی پھل پکنے شروع ہو جاتے ہیں اس وقت درخت کے تمام پتے جھڑ جاتے ہیں اور درخت پر صرف پھل ہی رہ جاتے ہیں ۔ پھل جسامت میں نارنج کے برابر ہوتا ہے جس کا وزن 125 گرام سے لے کر نصف کلو تک ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا دبیز ، سخت اور چکنا ہوتا ہے۔ اس کے اندرسخت گودا بھرا ہوتا ہے۔ پکنے پر گودا نرم ہوجا تا ہے اور اس میں مٹھاس آجاتی ہے۔

 ہندو اس درخت کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس کو ضائع کرنا گناہ سجھتے ہیں اور اس کے پتوں کو شیو جی کی مورتی پر چڑھاتے ہیں ۔ میرٹھ کا کاغذی بیل بہترین سمجھا جاتا ہے۔اس میں بیج بہت کم ہوتے ہیں۔ موسم سرما کے خاتمہ پر پھول چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے آتے ہیں ۔ پھولوں میں شہد کی مانند خوشبو آتی ہے۔اس میں ٹے نین کے سوا کوئی دوسرا جزو موثرہ تا حال دریافت نہیں ہوا۔

 حصص مستعملہ : جڑ پوست پتے اور پھل کا گودا۔ دوائی استعمال کے لیے خام پھلوں کا خشک گودا ہی کام میں لایا جا تا ہے۔ مربا کے لیے آدھے پکے پھلوں کا گودا استعال کیا جا تا ہے۔ پختہ پھلوں کے گودا کا شربت بنایا جا تا ہے۔ دشمول وغیرہ جوشاندوں کے لیے جڑ یا درخت کا پوست برتا جا تا ہے ۔

 رنگ: پھل شروع میں سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور ان پر قدرے نیلے رنگ کی جھلک ہوتی ہے ۔ پکنے پر زرد ہو جاتے ہیں۔ 

ذائقہ: پل شیریں لیس دار زمخت ،  پوست  کسیلا۔ 

مزاج: گرم ۱۔ خشک ۲۔ 

مقدار خوراك: تازه پھل 24 گرام تا 48 ، گرام خشک گودا دوگرام سے 5 گرام پوست 6 گرام سے 12 گرام۔

 مقام پیدائش: یوپی ، وسط وجنوبی ہند ، بر ما

 افعال و استعمال : قابض ، حابس الدم ،مقوی معدہ و جگر و دل ۔

موسم گرما میں اس کا تازہ گودا رات کو پانی میں بھگو کر بیج کوزہ مصری ملا کر پیتے ہیں ۔ قابض ہونے کی وجہ سے پرانے دستوں کو بند کر تا ہے ۔ پرانی پیچش میں فائدہ کرتا ہے ۔ آنتوں کو صاف کرتا ہے ۔ آؤں اور خون کو بند کرتا ہے ۔ بچوں کو اسہال وپیچش میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ شربت بیل اور مربا اس کے مشہور مرکبات ہیں ۔ بیل کے جڑ کی چھال دافع بخار بیان کی جاتی ہے اور امراض وات کے لیے بہت مفید ہے ۔

 وئید اس کی چھال کو خفیف بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں اور یہ دشمول کا ایک جزو ہے ۔ طب جدید میں اس کا ایکسٹریکٹ دواء مستعمل ہے لیکن وہ پیچش کا شافی علاج نہیں ہے اس لیے برٹش فارما کوپیا سے خارج 

ہو چکا ہے ۔

 بیل کا پھل جو ٹکڑے کرکے خشک کر لیا جا تا ہے ۔ بیل گری کے نام سے پنساریوں کے ہاں بکتا ہے۔


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.