بدہارا ، شارف ، درہددارک ، ودہاوا

 بدہارا:

 لاطینی نباتاتی نام  GYMNOCARPOS DECANDER

(عربی) شارف (بنگالی) درہدارک ۔ (سنسکرت) ودہاوا (انگریزی) ایلی فینت کریپر ELEPHANT CREEPER۔



 ایک بیل دار بوٹی کی جڑ ہے جولمبی کھوکھلی اور ریشہ دارہوتی ہے۔ اس کے پتے پان نما لیکن بڑے بڑے دس بارہ انچ لمبے، زیریں سطح پر ریشمی روئیں والے ہوتے ہیں ۔

اس کی دوقسمیں ہوتی ہیں ۔ایک تخم کا پھول سفید اور گول گھڑے کی مانند ۔ دوسری کے پھول سرخ بینگنی رنگ کے بڑے بڑے اور پتے کچنال کی مانند ہوتے ہیں ۔ جڑملٹھی کی طرح ہوتی ہے۔

 ذائقہ: پھیکا تلخی مائل

 مزاج: گرم وخشک درجہ اول

 مقدار خوراك: 3 گرام سے 5 گرام تک 

مقام پیدائش: تمام ہندوستان و پاکستان میں پایا جا تا ہے۔ یہ ساحلی علاقوں اور ریتلے میدانوں میں سمندر کی سطح سے ایک ہزارفٹ کی بلندی تک ہوتا ہے 

افعال و استعمال: محلل اورام ملین طبع اور مقوی باہ ہے۔  اس کے پتے تیل چپڑ کر اورام پر باندھتے ہیں ۔ بد ہارا کے پتوں کا رس ہم وزن سرکہ میں ملا کر 12,12 گرام کی مقدار میں پلا نا سمن مفرط کے لیے مفید ہے اور جلودھر میں بھی فائدہ کرتا ہے۔ بدھارا کی جڑ کا سفوف ایک ہفتہ تک ستاور کے رس میں بھاونا دے کر خشک کیا جائے اور ہر روز صبح کے وقت یہ سفوف  مکھن یا چھ گرام گھی کے ہمراہ ایک مہینے تک استعمال کیا جاۓ تو بدن میں طاقت اور چستی آتی ہے اورعمر میں زیادتی ہوتی ہے۔ ہندوشاستروں میں اس نسخے کورسائن کا درجہ دیا گیا ہے۔


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.