بداری کند (باراہی کند ) :
لاطینی/ نباتاتی نام PUERARIA TUBEROSA
(سندھی) جو بہن جڑی ۔ ( پہاڑی نام ) سیالیاں ۔ ( بنگالی) بھوئن کمہڑا۔ بھوئی کمہڑا۔ (تیلگو) نیل کمبڈ ۔ (مرہٹی) ڈکر کند ۔ ( گجراتی ) ڈکر کنڈ ۔ (انگریزی) INDIAN KUDZ ۔
ایک پہاڑی بیل دار درخت کی جڑ ہے ۔ اس کے پتے اروی کے پتوں کی مانند تقریباََ چارانچ لمبے اور تین انچ چوڑے ہوتے ہیں اور تین تین اکٹھے ڈھاک کے پتوں کی مانند لگے رہتے ہیں ۔ پھول بینگنی رنگ کے موسم برسات میں کھلتے ہیں ۔ ہندی میں بدار زمین کو کہا جا تا ہے اور کند جڑ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے چونکہ بداری کند کی جڑ ہی دوا مستعمل ہے اس لیے اس کو اس نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ گرہ دارجڑ زمین میں بہت گہری ہوتی ہے ۔ اس کا حجم شلجم سے لے کر پیٹے تک ہوتا ہے۔ یہ زمین کھود کر نکالی جاتی ہے اور اس کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے خشک کر لیتے ہیں ورنہ سڑ جاتی ہے بعض نے اس کو اور باراہی کند کو ایک ہی جانا ہے لیکن باراہی کندالگ چیز ہے۔
رنگ: باہر سے سرخی مائل اندر سے دودھ کی طرح سفید رنگ
ذائقه: شیریں
مزاج: گرم تر اور بقول بعض سردتر ۔ سرد ہونے کے قول کی تائید وئیدک کتب سے بھی ہوتی ہے
مقدار خوراک: بداری کند خشک ایک گرام سے چھ گرام تک
مقام پیدائش: شملہ، کا لکا، ڈیرہ دون، پٹھانکوٹ ضلع کانگڑو، اودے پور ، راجپوتانہ، کوه آبو، ویشنو دیوی (ریاست جموں )۔
افعال و استعمال: بھوک پیدا کرتی ہے۔ مقوی اعضاء ہے ۔ باہ کوتقویت دیتی ہے ۔ ضعف باہ اور عورت کی چھاتیوں میں دودھ کی کمی دور کرنے کے لیے اس کو خشک کرنے کے بعد تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بنا کر کھلاتے ہیں۔ اگر بچہ لاغر وکمزور ہوتو اس کو موٹا تازہ بنانے کے لیے سفوف بداری کند ایک گرام شہد خالص میں ملا کر روزانہ استعمال کراتے ہیں ۔ جوسا دھولوگ آبادی سے دور رہتے ہیں اور تارک الدنیا ہیں اس کو کھا کر گزراوقات کرتے ہیں۔ جڑ کو کھودلاتے ہیں اور آگ میں رکھ کر پکا لیتے ہیں ۔ محلل ہونے کی وجہ سے پانی میں پیس کر ورموں پر ضماد کر تے ہیں ۔ جریان کوبھی مفید ہے ۔