الٹ کمبل :
لاطینی/ نباتاتی نام ( آبروما آ گسٹا) ABROMA AUGUSTA
( بنگالی ) اولٹ کامبول ۔ ( گجراتی ) اولک تمبول ۔ (سندھی) پیوری۔ (سنسکرت) پی وری ۔ (انگریزی) ڈیولز کاٹن DEVILS COTTON ۔
یہ جاڑی دار پودا ہے۔ اس کے پتے چوڑے ڈنٹھل کی طرف سے کئے ہوئے اور نیچے کی طرف سے روئیں دار ہوتے ہیں ۔اس کی ٹہنیاں روئیں دار ہونے کے باعث نرم ومخملی ہوتی ہیں ۔اس کوموسم بہار میں گہرے سرخ رنگ کے پھول لگتے ہیں۔
ان کی شکل شیر کے ناخن کی ہی ہوتی ہے اور ان کا منہ نیچے کی طرف ہوتا ہے اسی لئے ان کا نام الٹ کمبل رکھا گیا ہے ۔ اس کا پھل پانچ حصوں میں منقسم ہوتا ہے۔ یہ پکنے پر پھٹ جاتا ہے اور پانچوں حصے الگ ہوجاتے ہیں۔ ہر حصے میں ریشم کی طرح روئی نکلتی ہے اور اس میں مولی کے مشابہ سیاہ رنگ کے بہت سے تخم ہوتے ہیں
رنگ: پھول گلناری، بیج سیاه ، چال سفید، ریشه دار
مقدار خوراك: خشک چھال 2 سے 4 گرام ۔ تازہ چھال 4 سے 8 گرام اور تازہ جڑ کا رس تین گرام ۔ سیال رب ایک سے ۲ ڈرام تک دن میں دو بارقبل از طعام
مقام پیدائش: یہ گرم علاقوں میں یوپی سے لیکرسکم اور کھسپا کی پہاڑیوں اور آسام تک پایا جا تا ہے۔ اس کو خوب صورت گلناری رنگ کے پھولوں کی وجہ سے باغات میں لگاتے ہیں ۔
افعال و استعمال: پرانی طبی کتب میں اس دوا کا کوئی ذکرنہیں ہے لیکن بنگال کی عورتیں زمانہ قدیم سے یہ دواقلت حیض اور بانجھ پن کیلئے استعال کر رہی ہیں۔ یہ قلت حیض، درد اور بے قاعدگی حیض کی مسلمہ دوا ہے ۔اس کی جڑ کی چھال کے اندر ایک لیس دار رس ہوتا ہے ۔ یہی اس کا جز ومؤثرہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی تازہ چھال کا جوشاندہ زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ۔اگر جوشاندہ بنانا ہوتو ایک چھٹانک تازہ جڑ کوٹ کر 250 ملی لیٹر بھر پانی میں جوشائیں۔ جب نصف پانی رہ جائے تو چھان کر پلائیں۔ ڈاکٹر کرٹن نے الٹ کمبل کی پسی ہوئی تازہ جڑ کی چھال ایک ڈرام (4 گرام) کی خوراک میں ٹھنڈے پانی کے ہمراہ استعال کرنے کی سفارش کی ہے ۔ یہ دواخالی پیٹ ہی دینی چاہیئے یعنی صبح سویرے نہار منہ اور ۴ بجے شام ۔ ہندوستان کی کئی دوا ساز کمپنیاں اس کا سیال رب (لیکوڈ ایکسٹریکٹ ) تیار کر رہی ہیں جو کہ آسانی سے استعمال میں لایا جاسکتا ہے اس کے ایک ڈرام میں 4 گرام تازہ جڑ کی چھال کا لعاب ہوتاہے۔ حیض کے نمودار ہونے سے دوروزقبل یہ دواشروع کی جاۓ تو بہت کارگر ثابت ہوتی ہے ۔