بھنگرہ
لاطینی/ نباتاتی نام ECLIPTA ALBA HUSSACK
(عربی ) زفار ، (سنسکرت) بھرنگ راج ۔ ( نیلے پھولوں والا ) بھینگرا۔ (سفید پھولوں والا) سورن بھنگار۔ (زرد پھولوں والا )۔ (بنگالی) کیسوتی ۔ (انگریزی)ECLIPTA۔
ہندوطب کی کتابوں میں تین قسم کے بھنگرہ کا ذکر آیا ہے ۔ نیلے پھولوں والا ۔ زرد پھولوں والا اور سفید پھولوں والا ۔ اس کا پودا آٹھ سے تیس انگل تک اونچا ہوتا ہے ۔ پھول چھوٹا گھنڈی کے برابر نیلا سیاہ یا سفید ۔ پتے برگ انار کے مشابہ لانبے پتلے اور کھرکھرے ۔ سیاہ پھول کا بھنگرہ کیاب ہے۔ ویدک گرنتھوں میں سیاہ پھولوں والے بھنگرہ کورسائن بتایا گیا ہے ۔ اس کی ایک قسم کو کیشراج (لیٹا ہوا) کہتے ہیں ۔ اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہو تا ہے اور اس کے پتے نسبتاََ بڑے ہوتے ہیں۔ یہ بنگال میں ملتا ہے۔
رنگ: پتے سبز سیاہی مائل ۔ پھول سفید، زرد وسیاه
ذائقه: تیز و تلخ
مزاج: گرم و خشک درجہ دوم
مقدار خوراك: برگ 5 سے 7 گرام تک تخم 2 گرام سے 3 گرام تک
مقام پیدائش: مدراس ،مشرقی و مغربی پاکستان کے ندی نالوں اور باغات کے اندر ہر موسم میں پایا جا تا ہے۔ برسات کے موسم میں بہت اگتا ہے ۔
افعال و استعمال: مقوی باہ ،مقوی بصر اور محلل ہے۔ اس کی جڑ کالیپ صلابت طحال اور جگر کے بڑھ جانے کے لیے مفید ہے ۔ امراض جلد میں فائدہ مند سمجھا جا تا ہے ۔ نوزائیدہ بچوں کوزکام کی حالت میں دو بوندیں بھنگرہ کا رس آٹھ بوند شہد میں ملا کر دیا کرتے ہیں ۔ اس کی کلی امراض دہن اور درد دانت کو مفید ہے ۔ مدراس میں عقرب گزید یعنی بچھو کاٹے کے لیے مقام گزید پراس کے پتوں کا لیپ لگا یا جا تا ہے ۔ اس سے درد کو تسکین ہوتی ہے ۔ عرق بھنگرہ سیاہ روغن کنجد یا ناریل ہم وزن پکائیں ۔ جب عرق خشک ہو جاۓ روغن محفوظ رکھیں ۔ یہ روغن لگاتے رہنے سے بال لمبے اور سیاہ ہو جاتے ہیں ۔ اس کے تخم تقویت باہ کیلئے دواؤں میں ڈالے جاتے ہیں ۔ تخم کی مقدار خوراک ایک تا تین گرام ہے ۔۔۔
(غیر سمی )