بکن
لاطینی/ نباتاتی نام PHYLLA NODIFLORA
(فارسی) بکم ۔ (عربی) فلفل الماء۔ (ہندی) اسپابوٹہ۔ جل پیپل ۔ ( پنجابی) توت بوٹی ( گجراتی) رت بولیو ۔ ( بنگالی ) کا نچڑا گھاس ۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پر مفروش ہوتی ہے ۔ شاخیں باریک اور پتلی ، پتے چھوٹے بیضوی لمبے دندانہ دار جوشہتوت کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کو توت بوٹی بھی کہتے ہیں ۔ شاخ کی ہرگرہ پر ایک چھوٹا گول پھول ہوتا ہے جس سے مچھلی کی مانند بو آتی ہے ۔ اس لیے سنسکرت میں اس کا صفاتی نام مچھا گندھار رکھا گیا ہے۔اسے گھنڈی جیسے بینگنی رنگ کے پھول لگتے ہیں جو پیپل ( فلفل دراز کے ہم شکل ہوتے ہیں)۔ چونکہ یہ بوٹی دریاؤں اور نہروں کے کناروں پر بکثرت پیدا ہوتی ہے اس لیے ہندی میں اس کو جل پیپل کہتے ہیں۔
رنگ: پتے سبز ۔ پھول اودے یا کاسنی۔
ذائقہ: تلخ اور کسیلا
مزاج : گرم وخشک بدرجہ دوم
مقدار خوراك: 12 گرام سے 30 گرام تک
مقام پیدائش: دریاؤں اور نہروں کے کنارے اور باغوں میں بکثرت پیدا ہوتی ہے اور ہر موسم میں ملتی ہے۔۔
افعال و استعمال: قابض ، مدر بول ، مسکن ومصفی خون اور دافع بواسیر ہے۔ بلغمی بخاروں کو پتوں کا جوشاندہ مفید ہے۔ مدربول ہونے کی وجہ سے عسر بول کے لیے مفید ہے نیز مثانہ کی پتھری خارج کرتی ہے۔ نکسیر نفث الدم اور بواسیر خونی کے لیے نصف چھٹانک سبز پتے سات عدد سیاہ مرچوں کے ہمراہ پیس کر صبح خالی پیٹ پلاتے ہیں ۔ خونی بواسیر کے لیے اس سے بہتر کوئی دوا نہیں ۔
سکہ، جست ، قلعی ، چاندی اور ہڑتال کو کشتہ کرتی ہے۔
بچوں کے سر کے ایگزما پراس کے پتوں کو گھوٹ کر مکھن ملاکرلگانا نفع بخش ہے ۔۔۔