بنفشہ
لاطینی/ نباتاتی نام VIOLO ODORATA LINN
( عربی ) فرفیر۔ بنفسج ۔ ( بنگہ) بنوسا۔ (سندھی ) بنفشو ۔ ( فارسی ) کوکاش (انگریزی) وائلڈ وائلٹ WILD VOILET۔
ایک قسم کی پہاڑی گھاس ہے جوگرمی کے موسم میں سایہ دار مقامات پر پیدا ہوتی ہے۔ اس کے پتے ایک انچ سے ڈیڑھ انچ تک لمبے انار کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں جن کے دونوں طرف کم وبیش روئیں پاۓ جاتے ہیں طبی لحاظ سے خودرو بنفشہ کاشت کردہ ابنفشہ کی بنسبت بہتر سمجھا جا تا ہے۔ ماہ اپریل میں اس کو پھول لگتے ہیں اور اسی موسم میں اس کے پھول جمع کئے جاتے ہیں۔ جہاں بنفشہ ہوتا ہے اس کے ساتھ ہی اس کے ہم شکل مشک بالا کے پودے بھی ہوتے ہیں ۔ اس لیے ان دونوں میں تمیز کر لینی چاہئے ۔
ذائقہ: شیریں ، لعابی
مزاج: سرد درجہ اول تر درجہ اول
مقدار خوراك: 5 گرام سے 7 گرام تک
مقام پیدالش: کشمیر، نیپال اور مغربی ہمالیہ میں پانچ ہزارفٹ سے زائد بلندی پر بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
افعال و استعمال: ملطف ، ملین حلق وسینه ، ملین شکم اور مرطوب ومنوم ہے۔ بخاروں نزلہ و زکام ، ذات الحنب وذات الریہ ، کھانسی وغیرہ میں بطور خیساندہ یا جوشاندہ پلایا جا تا ہے لیکن اطبائے لکھنو اسے بشکل جوشاند کم استعمال کرتے ہیں کیونکہ جوشاندہ کی صورت میں اس سے جسم میں ہلکی گرمی پیدا ہو جاتی ہے ۔ قبض کو دور کرنے کے لیے اس کے پھولوں کا سفوف یا گلقندد بنا کر کھلایا جا تا ہے۔
خمیرہ بنفشہ اور شربت بنفشہ اور سفوف سر بنقشہ اس کے مشہور مرکبات، ہیں ۔ شربت بنفشہ ، نزلہ و زکام اور بخاروں میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے ۔ بعض اطبا ورم لوزتین میں بنفشه اورگل خیرامساوی حصہ کی بھجیا قدرے گھیو نمک ملی ہوئی گلے کے اوپر بطریق پلٹس باندھتے ہیں ۔ تازہ پھولوں کا سونگھنا سبز یا تازہ بنفشہ مع پھول اور پتے کا خیساندہ پینا بلڈ پریشر میں مفید ہے۔ پھول کثیر مقدار میں قے آور ہیں اور اس کی جڑ بھی 4 گرام یا اس سے زائد مقدار میں مقئی تاثیر رکھتی ہیں۔ اس کے تازہ پھولوں میں تلوں یا بادام کو پروردہ کر کے روغن کشید کیا جاتا ہے جو کہ نیند لانے کے لیے سر پر لگایا جاتا ہے۔ گل بنفشہ سے گلقند بھی بنتا ہے جو کہ گلے اور سینہ کے امراض میں مفید ہے۔
کیمیائی تجزیہ : سے بنفشہ میں حسب ذیل اجزا ہیں ۔ ٹرائی ایسٹیون امین ، جڑوں میں سیپونین اوڑوریٹسن یہ خون کے دباؤ کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔۔۔