ارنڈ :
لاطینی نباتاتی نام۔ Ricinius Communis Linn
(عربی) اخروع۔ (فارسی) بیدابخیر۔ (بنگالی) بھیرانڈ۔ (سندھی) ہیرن، جوون۔ (پشتو) ارنڈے۔ (مرہٹی) ایرونڈی۔ (انگریزی) Castor Oil Plant.
اس کا درخت متوسط قد کا ہوتا ہے۔ پنجاب کے بعض علاقوں میں اس درخت کو ہرنولی یا ہرنولا بھی کہتے ہیں۔ پتے ہاتھ کے بڑے پنجہ سے مشابہ ہوتے ہیں اور ان پر سفید رنگ کے خطوط دیکائی دیتے ہیں۔ پھل گول اور خاردار گھچوں میں لگتے ہیں۔ پھل کے اندر سے بیج نکلتے ہیں۔ یہی ان کے تخم ہیں۔ تخم سے چھلکا دور کرنے پر جو سفید چکنی گری نکلتی ہے وہی تخم ارنڈ کہلاتی ہے۔ اس کے بیجوں یعنی مغز تخم ارنڈ اور اس کے چھلکے میں ایک نہایت مہلک زہررسینRICIN پایا جاتا ہے۔ لیکن ان میں سے نکالے ہوئے روغن میں یہ زہر موجود نہیں ہوتا۔
رنگ : پھول چھوٹے چھوٹے سرخی مائل۔ پھل شروع میں سبز پکنے پر سرخ یا زرد۔
ذائقہ : بدمزہ وپھیکا۔
مزاج : گرم وخشک بدرجہ دوم۔
مقدار خوراک : مغز ارنڈ 5 دانہ تک۔ برگ ارنڈ 7 گرام سے 12 گرام تک۔
مقام پیدائش : ہند و پاکستان خصوصاً صوبہ مدراس، بمبئي اور بنگال۔
مصلح : مصطگی رومی، کتیر۔
افعال و استعمال : مخرج بلغم اور نافع جمیع امراض باردہ ہے۔ پیٹ کو نرم کرتا ہے۔ ردی مواد کو تحلیل کرتا ہے۔ سرد خلطو کو مسہل ہے اس لئے قولنج، استسقاء، دمہ، کھانسی، لقوہ اور فالج میں نافع ہے۔ مدّرحیض ہے۔ ورم کو تحلیل کرتا ہے۔ درد کا مسکن ہونے کی وجہ سے نقرس اور وجمع المفاصل وغیرہ میں اس کا ضماد کیا جاتا ہے۔ اس کا تیل قوی ملین ہے۔ عموماً دو یا تین گھنٹوں میں اپنا عمل کرتا ہے۔ اس لئے اس کو سوتے وقت نہیں دینا چاہیۓ۔ جب زچہ کی چھاتیوں میں دودھ کی کمی ہو تو برگ ارنڈ کی بھیجا بناکر پستانوں پر باندھتے ہیں۔