بانس ، قصب ، نے ، بانس ، بانش ، وانس ، ونش ، ویلو

 بانس :

  لاطینی/ نبا تاتی نام  BAMBUSA ARUNDINACEA RETZ

(عربی ) قصب ۔(فارسی) نے ۔ (سندھی) بانس ۔ ( گجراتی) بانش۔ ( بنگالی) وانس ۔ (سنسکرت) ونش (انگریزی) بمبو BAMBOO ( مرہٹی ) ویلو۔


 

بانس کئی قسم کا ہوتا ہے۔ مشہور اونچا پودا ہے ۔ 

رنگ: تازہ سبز اورخشک سفیدی مائل بھورا

 ذائقه: پھیکا تلخی مائل 

مزاج: سرد خشک درجہ ا۔ سوخت گرم و خشک 

مقدار خوراك: 7 گرام سے 12 گرام تک 

مقام پیدائش: راوی سے مشرقی جانب ، کانگڑہ ، ہوشیار پور وغیرہ کے جنگلات میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ دریا کے کنارے اور تر زمین میں پیدا ہوتا ہے ۔

 افعال و استعمال: جڑ جالی ہے۔ پیاز صحرائی کے ساتھ  پیس کرجسم پر لگانے سے پسینہ لاتی ہے۔ اس کو جلا کر پیسکر ہمراہ روغن چنبیلی گنج اور چیچک کے داغوں کو مٹانے کے لیے لگاتے ہیں ۔ پتوں کا عرق ہمراہ شہد کھانسی کو مفید ہے۔ اس کی کونپلوں یا جڑ کا جوشاندہ قلت حیض و نفاس میں پلایا جا تا ہے۔ نرم شاخوں کا اچاراچھا بنتا ہے۔ بانس کے پتے پانی میں جوش دے کر بیمار کو نہلانا رکت پت  رفع کرتا ہے۔ 

بانس کی شاخوں اور گودے کے بے کار رس میں گلٹیوں کے خلاف عمل کرنے والا مادہ پایا جا تا ہے۔ بانس کے پتوں میں کینسر کے خلاف پولی سیکارائڈ پایا گیا ہے۔


 کیمیائی تجزیہ: پتہ چلا ہے کہ بانس کی ٹہنیوں میں وینے لین ،  ٹائروسین اسپارا جین موجود ہے۔


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.