انیسوں ، اینی سن ، بادیان رومی ، سونف رومی ، موری

 انیسوں:


  لاطینی / نباتاتی نام PIMPINELLA ANISUM LINN


(عربی) اینی سن ۔ (فارسی ) بادیان رومی ۔  (سندھی) سونف رومی ۔( بنگالی) موری  ۔ (انگریزی) اینی سائی ANISE



 تخم انیسوں کسی قد رگول، بیضوی، رونگٹے دار، کناروں پر سے دبے ہوۓ بادیان سے قدرے چھوٹے ہوتے ہیں ۔ یہ نہایت قدیم دواؤں میں سے ہے لیکن سنسکرت کی پرانی کتب ویدک میں اس دوا کا ذکر نہیں ہے۔۔


 رنگ: خاکی یا بھورا مائل سفید وزرود ، بو خوشگوار


 ذائقہ: شیریں اور خوشبودارکسی قدر تلخ اور تیز ہوتا ہے۔۔


 مزاج: گرم درجہ دوم خشک درجہ سوم


مقدار خوراك: 2 گرام سے 5 گرام 


مقام پیدائش: ایران ، مصر، اٹلی اورمغربی پاکستان۔ زیادہ قوی الاثر اور عمدہ مصر وغیرہ بلا د مشرق کی ہوتی ہے ۔۔


مصلح: سکنجبین 

افعال و استعمال: ملطف ،  محلل ریاح ، مسکن اوجاع ، منفث بلغم ، مدر بول و حیض ، مدرشی ر۔ انیسوں کوریاح خارج کرنے کے لیے درد شکم ، درد گردہ ریحی جیسے امراض میں بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔ دمہ کھانسی میں اخراج بلغم کے لیے مستعمل ہے۔ ادرار بول و حیض وشیر کے لیے کھلاتے ہیں ۔ مروڑ پیدا کرنے والی ادویہ مسہلہ کی اصلاح کے لیے دیتے ہیں ۔ روغن گل میں پکا کر بطورمسکن استعمال کرتے ہیں ۔ گردہ ، مثانہ ، جگر وطحال کے سدوں کو کھولنے کے لیے دیتے ہیں ۔ اس کے بیجوں سے روغن بھی کشید کیا جا تا ہے جو دافع تشنج اور کاسر ریاح  ہے۔ اس کی مقدار خوراک ایک سے ۲ بوند ہے ۔

انیسوں نہایت قدیم یونانی دواؤں میں سے ہے چنانچ حکماۓ یونان دیسقوریدس وغیرہ نے بھی اس کا ذکر کیا ہے ۔ لیکن کتب ویدک میں اس دوا کا کوئی ذکر نہیں ۔ اس کا جزواعظم ایک اڑجانے والا تیل ہوتا ہے۔ (غیرسمی)


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.