بکائن
لاطینی/ نباتاتی نام MELIA AZADIRACHTA LINN
(مربی) تمب ( گجراتی) بکانیہ ۔ (سندھی) بکائن نم ۔ (سنسکرت ) نمب برکش ۔ (اگر یزی) انڈین لیلک INDIAN LILAC
مشہور عام درخت ہے۔ اس کے پتے ، پھول اور پھل نیم سے مشابہ ہوتے ہیں ۔ لیکن پھل کے اندر چار خانے ہوتے ہیں اور ہرایک خانے میں ایک تخم ہوتا ہے تخم بکائن کے اوپر سیاہ رنگ کی جھلی سی ہوتی ہے اور اندر سے مغز سفید نکلتا ہے زیادہ تر یہی مغز ہی دواء مستعمل ہے۔ انہیں بیجوں کو حب البان یا تخم بکائن اور پنجاب میں دھرکونے کہتے ہیں۔ بعض محققین لکھتے ہیں کہ بکائن کا فارسی نام آزادرخت ہے جو صحیح نہیں ہے ۔
رنگ: پتے سبز، پھول زرد
ذائقه: تلخ
مزاج : گرم خشک بدرجه دوم
مقدار خوراک: پوست 7 گرام سے 12 گرام ۔ مغز 250 ملی گرام سے 500 ملی گرام تک
مقام پیدالش: ہند، پاکستان، بر ما اور ایران
افعال و استعمال : مصفی خون مسکن درد، دافع بواسیر ، مجفف قروح اور دافع تپ کہنہ ہے۔ مصفی خون ہونے کی وجہ سے اس کے پتے اور پوست استعمال کئے جاتے ہیں ۔اسکے پختہ پھل جو کوب کر کے پانی میں پکا کر سردھونے سے بال لمبے ہو جاتے ہیں اور جوئیں نہیں پڑتیں ۔ بواسیر میں مغز تکم بکائن تنہا ہمراہ آب ترب کھلاتے ہیں یا مناسب ادویہ کے ہمراہ دیتے ہیں لیکن زیادہ مقدار میں سمی اثررکھتے ہیں اور چھ سات بیج کھالینے سے موت واقع ہوسکتی ہے۔ مسکن درد ہونے کی وجہ سے پتوں کے جوشاندہ سے مقام ماؤف کو بھپارہ دیتے ہیں یا اس کے پتوں کی بھجیا اوپر باندھتے ہیں۔ مجفف قروح ہونے کی وجہ سے مرض قلاع میں پوست بکائن کو جلا کر کتھ سفید کے ہمراہ منہ میں چھڑکتے ہیں۔
کیمیائی تجزیه: رال - تلخ اجزا ، بکائنین ، شکر اور ٹے نین ۔