برم ڈنڈی (برہم ڈنڈی):
لاطینی/ نباتاتی نام ECHINOPS ECHINATUS ROBX
(عربی) رائی الجمال ۔(سندھی) لبھ ۔ ( گجراتی ) تِل کنٹو۔ (بگالی) سیال کانٹا۔ (انگریزی) کیمل تھسل CAMEL'S THISTLE۔
ایک مشہور خودرو بوٹی ہے، شاخیں بار یک ، پھول کٹوری نما، نیلا سرخی مائل،اس بوٹی کے پتے سفید روئیں دار زمین پر بچھے ہوتے ہیں ۔اس کی جڑ ایک لمبی ڈنڈی بالشت بھر نکلتی ہے جس کے سر پر بینگنی پھول لگتا ہے ڈنڈی پتوں اور پھول پر کانٹے نمارواں ہوتا ہے ۔ بعض لوگوں کو برہمی بوٹی اور برہم ڈنڈی میں نام کی مشابہت سے دھوکا لگ جا تا ہے لیکن یہ الگ چیز ہے۔
اس کی زردرطوبت آنکھوں کو نہ لگنے دیں۔اس کی دوقسمیں ہیں ۔ خرد کو برم ڈنڈی اور کلاں کو اونٹ کٹائی کہتے ہیں ۔
رنگ: سبز سیاہی مائل، پھول بینگنی
ذائقه: نہایت تلخ
مزاج: گرم خشک درجہ دوم
بدل : منڈی ۔ نیل کنٹھی
مقدار خوراک: 2 گرام سے 5 گرام تک سبز کو 12 گرام تک استعمال کر سکتے ہیں
مقام پیدائش: ہرجگہ خصوصاً صوبہ متحده اور مشرقی ومغربی پنجاب میں سڑکوں کے کنارے اور ویران مقامات پر موسم سرما میں ملتی ہے۔
مصلح: شهد
افعال و استعمال: مقوی جسم ،مقوی حافظہ، دافع تپ کہنہ، خون کو صاف کرتی ہے۔ زخموں کو مفید ہے خارش، پھوڑے پھنسی اورکئی جلدی امراض کو نافع ہے۔ رنگ نکھارتی ہے۔ جسم کو طاقت دینے اور حافظہ تیز کرنے کے لیے اس کا سفوف شیرگاؤ کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔ تپ لرزہ کے لیے دوگرام سفوف بخار چڑھنے سے چھ گھنٹہ قبل اور دوسری خوراک دوگھنٹہ قبل ہمراہ آب تازہ دی جاتی ہے۔
اس طرح۲-۳ روزعلاج جاری رکنا چاہئے ۔اگر مریض کو بخار کے ساتھ کھانسی بھی ہو تو سفوف شہد کے ساتھ دینا چاہئے ۔ یہ دوا استعال کرانے سے پیشتر تپ لرزہ کے مریض کو ایک معمولی سا جلاب دے کر پیٹ صاف کر لیا جاۓ ۔
پرانے بخاروں کے لیے دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں ۔ اس کے بیج ملین مشتہی ،مقئی اور مخرج بلغم ہیں ۔ان کا شیرہ نکال کر شیریں کر کے دمہ میں پلانا مفید ہے ۔ تصفیہ خون کے لیے اس کا جوشاندہ یا خیساندہ سیاہ مرچوں کے ہمراہ پیس کر پلاتے ہیں۔۔۔