بید مشک ، گربی بید ، خلاف بلخی

 بیدمشک

 لاطینی/نباتاتی نام  SALIX CAPREA

(ہندی) بید مشک ۔ (فارسی) گربہ بید ۔ (عربی) خلاف بلخی۔ (انگریزی) MUSK WILLOW



 مشہور درخت ہے جو بید سادہ کے درخت سے مشابہ لیکن قدرے چھوٹا ہوتا ہے۔ پھول بھی بیدساہ کے پھول کی مانند لیکن اس سے زیادہ خوشبودار ہوتے ہیں ۔ اس کے پھول لمبے سیدھے اور بلی کی دم کی طرح ملائم ہوتے ہیں ۔ اس کی چھال سیاہی مائل نیلگوں یا زردی مائل سرخ رنگ کی ہوتی ہے جس پر لمبائی کے رخ بے ڈھنگے شگاف ہوتے ہیں ۔ اور آڑے رخ پر بھی چھوٹے چھوٹے شگاف ہوتے ہیں ۔ موسم بہار میں اس کے پھول پتوں سے پہلے نکلتے ہیں۔ کہتے ہیں اس کا اصل مسکن ایران ہے اور ہندوستان میں پارسیوں کے توسط سے آیا تھا۔ اس کے پوست میں سلے سین اور ٹے نین پاۓ جاتے ہیں۔

 رنگ: پھول ہلکے سبز

 ذائقه: تیز 

مزاج: سرد و تر درجہ اول

 مقدر خوراك: تازہ رس 20 ملی لیٹر سے 50 ملی لیٹر۔ عرق 50 ملی لیٹر سے 100 ملی لیٹر تک 

مقام پیدائش: لاہور، پشاور، کشمیر، روہیل کھنڈ اور ایران ۔ 

افعال و استعمال: محلل ،مقوی قلب اور ملطف ومسکن حرارت ہے۔ مقوی دل و دماغ ہے۔ جگر کاسدہ کھولتا ہے ۔  پیاس، قے تپ محرقہ ، خفقان وغیرہ کا دافع ہے۔ اس کا عرق کشید کر کے مذکورہ امراض میں استعال کیا جا تا ہے۔ گرمی کے درد سر کو زائل کرتا ہے۔ اس درخت کا پوست حمی ، وجع مفاصل اور وبائی نزلہ میں نافع ہے ۔ کسی زمانہ میں یورپ میں بھی بید مشک کی چھال سنکونا کی بجائے بخاروں میں استعمال ہوتی تھی ۔ 

کیمیائی تجزیہ : کیمیاوی تجزیہ سے بید مشک میں حسب ذیل اجزا معلوم ہوۓ ہیں ۔ ٹےنک ایسڈ  ، موم ،  چربی ،  گوند اور سیلی سین نامی گلوکوسائڈ حاصل ہوئے ہیں۔


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.