رائی ، خرول ، اسور ، رائی سر ، آہر

رائی  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   BRASSICA NIGRA LINN

(عربی) خرول ۔ (کشمیری) اسور۔ ( بنگالی ) رائی سر۔ (سندھی) آھر۔ (انگریزی) بلیک مسٹرڈ BLACK MUSTARD ۔




رائی کا پودا سرسوں کے پودے جیسا ہوتا ہے۔ اس کی چھوٹی چھوٹی پھلیاں ہوتی ہیں جن میں سے 3 سے 5 تک بیضوی شکل کے بیج ہوتے ہیں۔ رائی دراصل سرسوں کی ہی ایک قسم ہے اور بیج بھی تخم سرسوں کے برابر ہوتے ہیں۔ ان میں تقریبا ۲۰ تا ۲۵ فیصد تیل ہوتا ہے ۔

رنگ : سفید وسرخ سیاہی مائل ، پھول شوخ زرد رنگ

ذائقه: تلخ و تیز

مزاج: گرم خشک بدرجہ چہارم

مقدار خوراک: ایک گرام سے تین گرام تک

مقام پیدائش: ہند و پاکستان کا مشہور پودا ہے اور ہر علاقے میں کاشت ہوتا ہے

افعال و استعمال: جاذب رطوبت ، ہاضم غذا محلل اور مسکن درد ہے ۔ یہ بیج زیادہ تر پلٹس بنانے کے کام آتے ہیں۔ احتباس حیض اور عسرطمث میں مٹھی بھر پسی ہوئی رائی کرم پانی کے ناند میں ڈال کر اس میں مریضہ کو بٹھاتے ہیں ۔ بڑھی ہوئی تلی کوتحلیل کرنے کے لیے رائی ، نوشادر اور سہاگہ کا سفوف بنا کر بمقدار 2 گرام بعد از غذا کھلاتے ہیں ۔ رائی کے بیجوں کا سفوف اچاروں میں پڑتا ہے۔

بطور مقئی بقدر 6 گرام پانی میں ملا کر پلاتے ہیں۔اس کا تیل خارش ، کھجلی اور فالج وغیرہ میں مستعمل ہے۔ اس میں روئی کی پھریری تر کرکے گلے کے اندر لگانا حلق کی خراش میں مفید ہے۔ زکام کی حالت میں پاؤں اور ناک کے بانسے پر ملنا فائدہ کرتا ہے۔

کیمیائی تجزیہ: اس کے تخم میں مائیروسن (MYROSIN) سنی گرین (SINIGRIN)، فکسڈ آئل 25% پوٹاشیم مائیرونیٹ

 POTASSIUM MYRONATE   5 فیصد

اور سن پین (SINPINE) ہے

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.