جو :
لاطینی/ نباتاتی نام HORDEUM
VULGARE
(عربی) شعیر ۔ ( بنگالی ) جب ۔ (سندھی) جو۔ (انگریزی) بارلے BARLEY
مشہورغلہ ہے اس میں نشاستہ اور نائٹروجنی مادہ کے علاوہ لوہا اور فاسفورک ایسڈ پایا جاتا ہے
رنگ: زردی مائل
ذائقه: پھیکا
مزاج : سرد درجہ اول خشک درجہ اول
مقام پیدائش: ہند و پاکستان کے ہر صوبہ میں اس کی کاشت ہو رہی ہے
افعال و استعمال: قابض ، مسکن حرارت ، مدر بول اور کثیر الغذاہے۔ خشکی لاتا ہے ۔ مواد کو پختہ کرتا ہے ۔ جوش خون کو تسکین دیتا ہے ۔ صفرا و پیاس اور گرمی کے بخار کے حدت کو روکتا ہے ۔ جو کی روٹ ثقیل اور دیر ہضم ہوتی ہے ۔ موسم گرما میں پیاس کو بجھانے کے لیے جو کا ستوشربت میں ملا کر استعمال کرتے ہیں ۔ جو کو پانی سے نمی دے کر اگنے دیا جائے اور جس وقت وہ اگنے لگے تو انہیں بھاڑ یا بھٹی میں کشک کر لیا جائے تو یہ زود ہضم اور مقوی بن جاتی ہے ۔ اس میں وٹامن سی پیدا ہو جاتی ہے۔ مشہور ڈاکٹری دوا مالٹ ایکسٹرکٹ بنانے میں کام آتا ہے۔ جو مقشر کوگھاٹ کہتے ہیں ۔ یہ آش جو بنانے کے کام آتا ہے۔ بخاروں میں مریضوں کو آش جو دیتے ہیں۔ یہ کمزور مریضوں کے لیے لطیف اور عمدہ غذا ہے۔ موٹاپے کو دور کرنے کے لیے اس کی روٹی اصولی علاج ہے کیونکہ اس میں پوٹاشیم کاربونیٹ کا جزو پایا جاتا ہے ۔علامہ انطاکی کا قول ہے کہ جو کی روٹی موسم گرما میں کھانے کے لیے بہت عمدہ غذا ہے، سردی پیدا کرتی ہے، پیاس کو مارتی ہے اور صفراوی خلط کا قلع قمع کرتی ہے۔
کیمیائی تجزیه: 100 گرام جو میں 12.5 فی صد رطوبت ،
11.5 فی صد پروٹین ، 1.3 فی صد چکنائی ، 1.2 فیصد ریشہ اور 69.6 فی صد کاربوہائیڈریٹ معدنی اجزا میں کیلشیم 26 ملی گرام فاسفورس 215 ملی گرام آئرن 3 ملی گرام اور وٹامن سی 5 ملی گرام اور کچھ بی کمپلیکس موجود ہے۔