خس ، اسپر اشیر ، دارون ، خس خانہ ریش ، خس خس ، کالووالو

خس  :

 

 لاطینی/ نباتاتی نام  ANDROPOGON MURICATUS LINN

(ہندی) خس ۔(عربی) اسپر ۔ (سنسکرت) اشیر ۔(سندھی ) دارون ۔

(فارسی ) خس خانہ ریشہ ۔ ( بنگالی) خس خس ۔ ( گجراتی) کالووالو۔ (انگریزی) کسکس گراس CUSCUS GRASS۔



 

یہ ایک قسم کی گھاس ہے جس کی جڑیں بہت لمبی ہوتی ہیں ۔ جن سے موسم گرما میں خوشبو دار چٹائیاں ، پنکھے اور ٹٹیاں بنائے جاتے ہیں اور ان پر پانی چھڑک کر کمرے کی ہوا کوٹھنڈا اور معطر رکھا جاتا ہے۔ یہی جڑیں دوا مستعمل ہیں ۔ اس میں فولاد کا جز بھی پایا جاتا ہے ۔

رنگ: زردی مائل بھورا

ذائقه : تلخ و خوشبودار

مزاج :  سرد وخشک بدرجہ دوم

مقدار خوراك: 5 گرام سے 7 گرام تک

 مقام پیدائش: حصار ( مشرقی پنجاب ) اور میسور، کارومنڈل ، چا ندا ( سی پی) کے رتیلے علاقوں میں بکثرت پیدا ہوتی ہے ۔ مدراس کی بندرگاہ سے باہر بھیجی جاتی ہے .

نوٹ: خس کاہو کا عربی نام بھی ہے جوخس مذکورہ کے علاوہ دوسری چیز ہے ۔

افعال و استعمال : مسکن صفراء وخون ، مبرد و مفرح ، مقوی دل اور قابض ہے ۔ خفقان ، ضعف قلب غشی اور کثرت تشنگی میں نقوع عرق یا شربت کی شکل میں استعمال کرتے ہیں ۔

 جوش خون کو دفع کرتی ہے ۔ اس کا عطر گرمی کے درد سر کوزائل کرتا ہے ۔ ہیضہ میں قے کو بند کرنے کے لیے بمقدار دو بوند دیا جا تا ہے ۔ اس کی کڑ کو پانی میں پیس کر اس کا ضماد لگانے سے گرمی کا ضرر اور جسم کی جلن دور ہوجاتی ہے ۔ 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.