خرنوب :
لاطینی/ نباتاتی نام PROSOPIS CINERARIA
(عربی ) خرنوب الشوک ۔( فارسی ) خرنوب نبطی ۔
خرنوب کی
دوقسمیں ہیں ۔ اول خرنوب نبطی ۔ اس کی شاخیں پراگندہ ہوتی ہیں اور ان پر باریک
باریک تیز کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ پھول زرد داغدار ہوتا ہے اور اس کو چھوٹے گردے کے
مشابہ پھل لگتے ہیں ۔
دوسری قسم کا درخت خرنوب پھلی سے قدرے بڑا ہوتا
ہے اور درخت کیکر کے مشابہ ہوتا ہے اور اسکے پتے املی کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں ۔اس
کو پنجابی میں جنڈ ، سندھی زبان میں کنڈی اور انگریزی میں PROSOPISSPECIGERA کہتے ہیں۔
جب یہ درخت پھل دینے لگتا ہے تو اس کے کانٹے
غائب ہو جاتے ہیں۔ دونوں اقسام کے درختوں کو بالشت تک پھلیاں لگتی ہیں ۔ خرنوب
نبطی کی پھلیوں کو کوئی نہیں کھاتا لیکن چروا ہے جنگل میں خرنوب ( جنڈ ) کی پھلیاں
روٹی کی بجائے کھا کر گزر اوقات کر لیتے ہیں کیونکہ ان سے غذائیت حاصل ہوتی ہے ۔
مصلح: بہدانہ
ونبات
بدل: ببول کا
پھل یا مازو
رنگ: قدرے
سیاہ ۔ پھول زرد
ذائقه: شیریں
مزاج : سرد درجه دوم خشک درجہ دوم
مقدار خوراك: 6 گرام سے 12 گرام
مقام پیدائش: سندھ سواۓ کراچی کے
افعال و
استعمال: قابض ، محلل اورام اور حابس اسہال ہرقسم ہے ۔
اس کا ضماد اعضاء میں خشکی پیدا کرتا ہے ۔
کھلانے سے معدہ اور آنتوں پر بھی قابض اور مقوی اثر ہوتا ہے۔ ہرعضو سے خون بہنے کو
روکتا ہے ۔اسہال بند کرتا ہے ۔ بطورسنون ہلتے ہوئے دانت مضبوط کرتا ہے۔ خرنوب کے
تخموں کو باریک پیس کر خروج المقعد میں بطور ذرور استعمال کرتے ہیں ۔ بیان کیا جا
تا ہے ۔ کہ خرنوب (جنڈ ) کہنہ کی جڑ میں
پانی ہوتا ہے جو بقدر 48 ملی لیٹر پرانی کھانسی اور دمہ والوں کو پلانا فائدہ بخشتا ہے ۔