دودھی ، ہزاردانی ، سوسفند ، شیرک ، شیرگیاہ ، دودیلی ، ودہیا ، کھرل بوٹی

دودھی ۔ ہزاردانی :

 لاطینی/ نباتاتی نام  EUPHORBIA HIRTA LINN

 (عربی) سوسفند ۔ (فارسی ) شیرک ۔ شیر گیاه ۔ ( گجراتی ) دودیلی ۔ ( بنگلہ ) ودہیا ۔ (سندھی) کھیرل بوٹی ۔ (انگریزی) یوفوربیا EUPHORBIA HIRTA۔




ایک شیر دار بوٹی ہے ۔ جس کے پتے اور شاخوں کو توڑنے سے دودھ نکلتا ہے۔ کیمیاوی تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ اس بوٹی میں ایک قسم کا رال دار گوند پایا جاتا ہے جو اس کا جزو موثرہ ہے ۔

یہ تین قسم کی ہوتی ہے۔ ایک قسم زمین پر مفروش ہوتی ہے اس کے پتے بیضوی ، چھوٹے چھوٹے ، سرخ سبزی مائل اور شاخیں باریک نرم و نازک ، ہر ایک حصہ کی رنگت تا نبا جیسی ہوتی ہے اس لیے اس کو تانبیثری بوٹی کہتے ہیں ۔ بعض لوگ اسے ہزاردانی اور دودھی خرد بھی کہتے ہیں اور یہی زیادہ تر دواءََ مستعمل ہے۔

دوسری قسم کا پودا ایک بالشت یا اس سے کچھ زیادہ اونچا ہوتا ہے ۔ اس کے پتے پہلی قسم سے بڑے میتھی کے مشابہ ہوتے ہیں اور شاخیں سبز رنگ کی ہوتی ہیں ۔ اس کو دودھی کلاں یا قاضی دستار یا دودہک چھتری کہتے ہیں ۔ کیونکہ سر پر پتوں کا گول چھتر سا ہوتا ہے۔

تیسری قسم کو مینڈھا دودھی یا مینڈھا سینگی کہتے ہیں ۔  اس کا بیان علیحدہ درج ہے ۔

 رنگ: دودی خرد کی ٹہنیاں خفیف سرخ روئیں دار اور دودی کلاں کی ٹہنیاں سبز رنگ کی ہوا کرتی ہیں ۔

 مزاج: سرد وخشک بدرجہ دوم

 مقدار خوراک: 3 گرام سے 7  گرام تک۔

 مقام پیدائش: یہ بوٹی ہند و پاکستان کے قریباََ تمام گرم علاقوں خصوصاً جنوبی پنجاب اور چھانگا مانگا میں بالعموم سخت اور کنکریلی زمین میں پائی جاتی ہے اور موسم بہار اور برسات میں بکثرت پیدا ہوتی ہے ۔

افعال واستعمال: محرک اعصاب ، قابض ، مسکن اور مصفی خون ہے۔ دودھی خرد کو مصفی خون ہونے کی وجہ سے اورام وثبور کو دفع کرنے کے لیے پانی میں پیس کر پلاتے ہیں ۔ بقدر 12 گرام چند عدد سیاہ مرچ کے ساتھ پانی میں پیس کر مارگزیدہ کو پلانا اور بقدر 24 گرام شہد میں ملا کر سگ گزیدہ کو کھلانا مفید بیان کیا جاتا ہے۔

مجاری بول  وغیرہ پر قابض اورمسکن تاثیر کرتی ہے اس لیے امراض سوزاک ، استحاضہ ،خونی بواسیر ، جریان ، سیلان الرحم میں اس کا سفوف بنا کر کھلاتے ہیں ۔ اس کے نغدہ میں چاندی اور قلعی کا عمدہ کشتہ تیار ہوتا ہے جو جریان اور رقت منی میں مستعمل ہے۔ وئید دودھی کلاں کوتنفس کی بیماریوں مثلاََ کھانسی ، نزلہ اور دمہ کے علاج میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ چنانچہ ڈاکٹر ایم سی کو مان (ماہرعلم نباتات ) لکھتے ہیں کہ میں نے اس کے ٹینکچر کو ۱۵ سے ۳۰ منم کی خوراک میں ضیق النفس اور سعال مزمن میں نہایت مفید پایا۔

 کیمیائی تجزیہ : دودھی میں درج ذیل اجزا موجود ہیں ۔  رال دار گوند ، موم ،  کلوروفل ،  کائچو ، ٹے نین، شکر، کیلشیم اگزیلیٹ ، نشاستہ ، گیلک ایسڈ ، کیورسٹن ، روغنی مواد۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.