دودھ ، شیر ، لبن ، ملک

دودھ  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   MILK




 دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے اور اس کو ایک کامل حیوانی غذا کہا جا تا ہے کیونکہ اس میں پروٹین ( گوشت پیدا کرنے والی خوراک ) ، چربی ، کاربوہائیڈریٹس ( نشاشتہ دار غذا ) اور نمک سب اجزاء موجود ہوتے ہیں ۔ مختلف حیوانات کے دودھ کی خاصیت مختلف ہوتی ہے اور ہر ایک حیوان کے دودھ کی خاصیت اس کی عمر خوراک اور صحت وغیرہ پر بھی منحصر ہے چنانچہ یونانی اطباء مالیخولیا کے مریضوں کو ماء الجبن کراتے وقت ایسی جوان بکری کا دودھ استعمال کرتے ہیں جس کا رنگ سرخ یا سیاہ ہو اور جو دو بچوں سے زائد دیتی ہو۔ نیز تین چار مہینے سے زائد اور چالیس روز سے کم کا بچہ نہ رکھتی ہو۔ ماءالجبن کے دوران میں بکری کو صرف کاسنی ، خرفه ، برگ کشنیز سبز وغیرہ سرد سبزیاں کھلاتے ہیں ۔

جب دودھ دینے والے حیوانات کو خراب غذا دی جاتی ہے تو دودھ بھی یقیناََ خراب ہو جاتا ہے۔ چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ جب گاۓ یا بھینس وغیرہ کوشراب کالا ہن کھلایا جاۓ تو دودھ میں تھوڑی سی نشہ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سبز چراگاہوں میں رہنے والی گائے بھینس کے دودھ میں ہرقسم کے وٹامن (حیاتین ) بکثرت ہوتے ہیں لیکن ان کی پرورش خشک گھاس پر کی جاۓ تو دودھ میں حیاتین کی مقدار گھٹ جاتی ہے ۔

 دودھ کو مکھیوں اور گردوغبار سے محفوظ رکھنا چاہیے اور کسی میلی یا متعفن جگہ یا بیمار کے کمرے میں ہرگز نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ سب غذاؤں کی نسبت دودھ بہت جلد ہیضہ محرقہ بخار، پیچش اور دیگر امراض کے جراثیم کی آما جگاہ بن جاتا ہے۔

 کیمیائی تجزیه: 100  گرام دودھ میں 87.5 رطوبت ، 3.2 فی صد پروٹین ، 4.1 فی صد چکنائی ،  4.4 فی صد کاربوہائیڈریٹس ، کیلشیم 120 ملی گرام ،  فاسفورس 10 ملی گرام ،  0.2 ملی گرام آئرن کچھ مقدار میں بی کمپلیکس ۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.