مینڈھا سینگی ، مینڈھا دودھی ، میڑا شنگی ، میڈا شنگی ، میش سرنگی

مینڈھا سینگی ، مینڈھا دودھی :

 

 (بنگالی)  میڑاشنگی ۔ (مرہٹی)  میڈا شنگی ۔ (سنسکرت ) میش سرنگی ۔

 

 یہ ایک موٹی لکڑی والی خاردار بیل ہے۔ جس کی شاخیں بکثرت ہوتی ہیں۔ یہ درختوں پر چڑھ جاتی ہے ۔ اس کا دوشاخہ پھل آکھ کے پھل کے مشابہ ہوتا ہے۔ جب وہ پھٹتے ہیں تو ان میں سے روئی نکلتی ہے  ۔ پتے پان کے پتوں کی مانند ہوتے ہیں اس کے پتوں کو چبایا جائے تو زبان کچھ عرصہ تک کڑوا اور میٹھا ذائقہ محسوس نہیں کرسکتی ۔ کانٹے مینڈھے کے سینگوں کی طرح مڑے ہوئے ہوتے ہیں اس لیے اسے میش سرنگی اور مینڈھا سینگی کہا جاتا ہے ۔ پھول کٹوری نما ۔ گلابی اور سفید رنگ کا ہوتا ہے جس میں زردی کی جھلک ہوتی ہے۔ اس کے پتوں میں ایک کڑوا مادہ  ، کچھ رنگ دار مادہ  ، کیلیشیم آوگزیلیٹ ، گلوکوز ، نشاستہ اور جمینیٹی ٹک ایسڈ (جو کہ چھ فیصد کے قریب ہوتا ہے ) پائے جاتے ہیں ۔ چھال میں چونے کے نمکیات خاصی مقدار میں ہوتے ہیں ۔ بعض مصنفین نے اسے از قسم دودھی قرار دیا ہے۔ کیونکہ اس کی جڑ سے دودھ نکلتا ہے۔ اس دودھ میں ایسی ٹک ایسڈ ( تیزاب سرکہ ) ڈالا جائے تو دودھ پھٹ جاتا ہے ۔ یعنی پانی علیحدہ اور ربڑ علیحدہ ہوجاتا ہے ۔ اس ربڑ کو پانی سے دھو کر گرم سانچوں میں دبا کر مطلوبہ چیز بنائی جاسکتی ہے ۔

 

رنگ: پتے گہرا سبز رنگ ۔

 

ذائقه: تلخ ۔

 

مزاج : گرم۲۔ خشک ۲ ۔

 

مقدار خوراک: تین گرام سے پانچ گرام ۔

 

مقام پیدائش: وسط ہند اور دکن میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ پنجاب اور یوپی میں کمیاب ہے ۔

 

افعال و استعمال: مقوی معدہ ، مدربول ، اس کے پتوں کو پکا کر کھانا یا گھوٹ کر پینا کرم شکم کو ہلاک کر دیتا ہے، جنوبی ہند میں اس کی جڑ کا سفوف ارنڈ کے تیل میں ملا کر سانپ کے کاٹے ہوئے مقام پر لگاتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ اس سے سانپ کا زہر زائل ہوجاتا ہے ۔ سانپ کے زہر کی داقع ہونے کی وجہ سے اس کی جڑ کا کاڑھا بھی پلاتے ہیں ۔ بعض حکماء اور وید ذیاہ بیطس شکری میں اس کے خشک پتوں کا سفوف بمقدار ایک ڈرام دن میں دو تین بار کھلاتے ہیں لیکن مؤثر ثابت نہیں ہوا۔

 

 نوٹ : بعض مقامات پر اسے گڑمار بوٹی خیال کیا جاتا ہے ۔ کیونکہ اس کے پتے چبانے سے کھانڈ کا ذائقہ معلوم نہیں ہوتا لیکن گڑمار بوٹی درحقیقت علیحدہ چیز ہے ۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.