کائپھل :
لاطینی/ نباتاتی نام MYRICA NAGI THUNB
(عربی) عودالبرگ ۔ ( فارسی ) دار شیشنان ۔ (
بنگالی) کٹ پھل ۔ (سنسکرت) کٹ پھلا ۔ (انگریزی) بوکس مرٹل BOX MYRTLE -
یہ سدا بہار
سایہ دار پہاڑی درخت ہے۔ اس کی اونچائی تیس فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کے پتوں کا گچھا شاخ
کے آخر میں لگا ہوتا ہے۔ یہ پتے تین سے پانچ انچ تک لمبے ہوتے ہیں اور نچلی طرف سے
ان کی رنگت زرد ہوتی ہے۔ پھل جائفل کی مانند گول اور لمبوترا ۔ پھل کے اوپر کا چھلکا جاوتری کی مانند ہوتا ہے
۔ اسے رام پتری کہتے ہیں۔ اس درخت کی چھال
بطور دوا استعمال کی جاتی ہے ۔ جب مطلق کا ئپھل بولتے ہیں تو اس درخت کی چھال مراد
ہوتی ہے ۔ عمدہ وہ چھال ہے جو موٹی خوشبودار سرخ رنگ کی ہو۔ مزہ میں اس کے تلخی
اور حدت ہو ۔
رنگ: لکڑی
سیاہی مائل سرخ ، چھال خاکستری سرخ ، پھل کا مغز سرخ ۔
ذائقہ: چھال
تیز تلخ خوشبودار، پختہ پھل کھٹ میٹھا ۔
مزاج :
گرم درجہ اول ۔ خشک درجہ دوم ۔
مقدار خوراک: 2 گرام سے ۵ گرام ۔
مقام پیدائش:
شملہ ، سولن ، نیپال ، سلہٹ ، آسام ، چین
اور جاپان ۔
افعال و
استعمال : محلل ، قابض اور نافع سعال بلغمی ہے ۔
اس کی چھال کے
جوشاندہ سے
کلی کرنا دانتوں کے درد کوتسکین دیتا ہے۔ اس کو باریک پیس کر نزلہ اور زکام مع درد
سر میں بطور نسوار استعمال کرتے ہیں۔ نیز کھانسی اور نزلہ وزکام میں اس کی چھال کا
سفوف شہد کے ہمراہ ملا کر چٹاتے ہیں ۔ پٹھوں کو قوت دیتا ہے ۔ فالج لقوہ ، رعشہ
میں اس کو باریک پیس کر روغن کنجد میں ملا کر مالش کرتے ہیں ۔ اگر پسینہ کثرت سے
آتا ہو تو کائپھل اور سونٹھ کو چھان کر بدن پر ملتے ہیں ۔ اس مطلب کے لیے یہ نہایت
مفید دوا ہے ۔ اس کے پھل کو چین اور جاپان
کے باشندے بڑی رغبت سے کھاتے ہیں ۔ یہ پھل کچا بھی کھایا جاتا ہے اور پکا بھی
۔
نوٹ : اس کی چھال میں 12 فیصد ٹے نین ہوتی ہے۔
کیمیائی
تجزیہ: کائپھل کی چھال میں ٹے نین ، شکر اور نمک MYRINCETIN موجود ہے۔