کپاس :
لاطینی نباتاتی نام GOSSYPIUM SURATTENSE BURN
( اردو ) روئی مع تخم ۔ (فارسی) پنبہ ۔ (عربی) قطن ۔ ( بنگلہ ۔ ہندی) کپاس ۔
(سنسکرت) کار پاس ۔ (سندھی) کپہ ۔ (انگریزی) کاٹن COTTON۔
مشہور چیز ہے ۔ ہند و پاکستان کی کپاس کی روئی
چھوٹے ریشے کی ہوتی ہے۔ کپاس کا پودا دو سالہ ہوتا ہے۔ اس کے پھولوں کی پنکھڑیاں
نارنجی اور وسطی حصہ تیز سرخ ہوتا ہے۔ پھلیوں کے پھٹنے پر روئی کا سفید گچھا نظر
آتا ہے جس کے اندر بیج ( بنولہ ) ملفوف ہوتا ہے۔ بیجوں میں بہت غذائیت ہوتی ہے،
مویشی کو کھلاتے ہیں اور ان کا تیل بھی نکالا جاتا ہے ۔ اس کے بیج پھول اور جڑ
دواءََ مستعمل ہیں ۔ اسکے بیجوں (پنبہ
دانه ) کا بیان گزرچکا ہے ۔ باقی اجزاء کا یہاں بیان کیا جاتا ہے ۔
رنگ: سفید ۔
مقام پیدائش:
مغربی پاکستان ۔ مصر اور گرم ممالک۔
مزاج: روئی
گرم و خشک بدرجہ اول ، گل پنبه گرم وتر درجہ اول اور جڑ کا پوست گرم و خشک ۔
مقدار خوراک:
جڑ کا پوست سات گرام سے 12 گرام تک ۔۔
افعال و
استعمال: نئی یا پرانی روئی کو گرمی پہنچانے کے لیے اورام وغیرہ پر باندھتے ہیں ۔
کپاس کی جڑ کا پوست مدرحیض ، مسقط جنین اور مخرج مشیمہ ہے۔ اس کو بمقدار نصف پاؤ
کچل کر ایک کلو پانی میں اس قدر جوش دیتے ہیں کہ نصف رہ جاۓ پھر اسے چھان کر بقدر
60 ملی لیٹر دن میں۳۔۴ بار پلاتے ہیں ۔
تسہیل ولادت کے لیے دردزہ کے پہلے درجہ میں بے خوف و خطر دے سکتے ہیں ۔ عسر
طمث اور بندش حیض بوجہ سردی میں نافع ہے۔ گل پنبہ کا شربت جنون ، وسواس اور
مالیخولیا مراقی میں دیا جاتا ہے ۔
کیمیائی تجزیہ: کپاس میں درج ذیل اجزاء موجود
ہیں ۔
کاربوہائیڈریٹ ، زرد رال ، گلکو سائیڈ ۔ فکسڈ آئل ، لگنن ۔