گھونگچی :
لاطینی/ نباتاتی نام ABRUS PRECATORIUS LINN
(عربی)
عین الدیک ۔ ( فارسی ) سرخ ۔ چشم خروس ۔ ( بنگالی ) کونچ ۔ (سنسکرت) گنجا ۔
(سندھی) چنوٹی ریتوں ۔ ( پنجابی) رتی ۔ ( انگریزی) جیکوریٹی JEQUIRITY۔
ایک خوبصورت
بیل دار بوٹی کے تخم ہیں جو دانہ مٹر سے چھوٹے بیضوی اور چکنے ہوتے ہیں ۔ اس کو
پنساری ، سنار اور صراف بطور وزن استعمال کرتے ہیں ۔ یہ نازک بیل جھاڑیوں پر چڑھی
ہوئی ہوتی ہے۔ ساون بھادوں میں اس کے پھول نکلتے ہیں اور ماگھ میں پھلیاں پک جاتی
ہیں ۔ اس کے جزو مؤثرہ کو ایبرین ABRINE کہتے ہیں ۔ اس کی
تاثیر سانپ کے زہر جیسی ہوتی ہے۔ جرائم پیشہ لوگ چمڑا حاصل کرنے کے لیے گھونگچی
پیس کر جانوروں کو ہلاک کرنے کے لیے کھلا دیتے ہیں۔
رنگ: پتے سبز
۔ بیج شوخ سرخ یا سفید اور ایک سرے پر ایک
کالا داغ ہوتا ہے ۔
ذائقہ : پتے
اور جڑ قدرے شیریں ۔
مزاج : گرم وخشک ۔
مقدار خوراك:
سفوف نصف یا ڈیھ رتی دودھ میں جوش دے کر ۔
مقام
پیدائش: یو پی ، سی پی میں کو نچ پھلی اور
گھگھر بیل کے ہمراہ اس کی بیلیں ملتی ہیں ۔
افعال و استعمال: اندرونی طور پر مقوی اعصاب ،
محافظ قوت بدن ، مانع شیخوخت ، مقوی باہ ، مغظ ومؤلد منی ہے ۔ بیرونی طور پر محلل
ہونے کی وجہ سے اس کے پتے میٹھے تیل سے چپڑ کر متورم مقامات پر باندھے جاتے ہیں ۔
اور جالی اور محرک ہونے کی وجہ سے برص (سفید داغوں ) پر اس کے بیجوں کا طلا کیا جا تا ہے ۔ مہیج
ہونے کی وجہ سے مجلوقین کے لیے طلاؤں میں شامل کرتے ہیں ۔ اس کے پتے پنواڑی پان
میں ڈالتے ہیں ۔ اس کی جڑ کا شربت کھانسی کے مریضوں کیلے نافع ہے۔
(بیج سم قاتل)