گھمباری ، گھنباری ، گامار ، شونٹر ، گمبہاری ، سون ، گبنہیرون

گھمباری ( گهنباری)  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   GAMELINA ARBOREA

( بنگالی) گامار۔ (مرہٹی) شونٹر۔(سنسکرت) گمبہاری ۔ ( کاشمیری)  کمبہیر ۔ (ہندی) گھنباری ۔ ( گجراتی ) سون ۔ (سندھی) گبنہیرون ۔



 اس بڑے درخت کی شاخیں بے شمار اور چاروں طرف پھیلی ہوتی ہیں ۔ پتے پان کے پتوں کی طرح نوکدار اوپر کی طرف سے سبز اور نچلی طرف سے سفیدی مائل ہوتے ہیں۔  پھل بیضوی بڑے بیر کی طرح موٹا ۔ ڈنڈی اور پتے کے جوڑ پر تین چار گانٹھیں ہوتی ہیں ۔ پھول زرد رنگ ایک دوسرے کے مقابل لگتے ہیں اور اس درخت کی ڈالیاں چوکور یعنی چار پہلو ہوتی ہیں ۔ اس کی لکڑی بڑی مضبوط اور پائدار ہوتی ہے ۔  پانی میں رکھنے سے خراب نہیں ہوتی ۔ سکڑتی اور ٹیڑھی نہیں ہوتی اس لیے فرنیچر،  باجے اور کشتیاں بنانے کے کام آتی ہے۔ یہ درخت ریشم کے کیڑے پالنے کے لیے بھی بہت اچھا ہے۔

رنگ: پھول زرد ، پختہ پھل زرد ، چھال بھوسلی سفیدی مائل ۔

ذائقه: پھل شیریں تلخی مائل۔  چھال تلخ کسیلی ۔

مزاج: پھل سرد ۔ چھال گرم ۔

مقدار خوراك :  چھال چھ گرام سے 12 گرام تک ۔

مقام پیدائش: ہند و پاکستان کا پہاڑی علاقہ ، نیلگری اور مشرقی و مغربی ساحل ہند اور دریاۓ چناب کے آس پاس۔ لارنس گارڈن لاہور میں بھی اس کے درخت موجود ہیں ۔

افعال و استعمال: اس کی جڑ دشمول کی دس دواؤں میں سے ایک دوا ہے ۔ اس کی چھال یا پھل کا جوشاندہ صفراوی بخار میں ٹھنڈک پہنچانے اور پرانسی وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی چھال کا سفوف مجیٹھ اور ستاور ملا کر دودھ کے ساتھ کھلانا اسقاط حمل کو روکتا ہے۔ اس کی جڑ ملٹھی ، شہد اور کھانڈ ملا کر زچہ عورتوں کو دودھ بڑھانے کے لیے دیتے ہیں۔

 پتے ملین تاثیر رکھتے ہیں ۔ پتوں کا رس دودھ میں ملا کر اور مصری ڈال کر پلانا سوزاک تقطیر البول اور کھانسی میں نافع ہے ۔ اس کی جڑ میں ایک زرد رنگ کا تیل کچھ گوند اور قلیل مقدار میں بنزوئک ایسڈ پایا جاتا ہے ۔

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.