گنگیرن ، گل شکری ، گل سکری ، گنگیٹی ، ججلکے ، گنگے رکی

گنگیرن  :

 لاطینی/ نباتاتی نام  GREWIA TENAX

(ہندی) گنگیرن ۔ (اردو) گل شکری ، گل سکری ۔ (گجراتی) گنگیٹی ۔ (تلنگی) ججلکے ۔ (سنسکرت) گنگے رکی ۔



 اس کا درخت ۵ ۔ ۱۰ فٹ اونچا ہوتا ہے ۔ پتے نصف سے ڈیڑھ انچ لمبے دبیز اور نوکدار ہوتے ہیں ۔ سفید رنگ کے پھول ماہ جیٹھ ،ھاڑھ میں آتے ہیں قدرے خوشبودار ہوتے ہیں ۔ موسم سرما میں پھل لگتے ہیں ۔ پکنے پر پھلوں کا ذائقہ کسیلا پن لیا ہوا کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔  اس کو بعض لوگ ناگ بالا قرار دیتے ہیں لیکن درحقیقت ناگ بالا ایک الگ ہی بیل ہوتی ہے ۔

رنگ: پھول سفید ۔

ذائقه: پھلوں کا ذائقہ کسیلا پن لیا ہوا کھٹ میٹھا۔

مزاج: سرد ۔

مقدار خوراك: چھال 6 گرام سے 12 گرام تک ۔

مقام پیدائش: شمالی ہندوستان ۔

افعال و استعمال: گنگیرن کا پھل ٹھنڈا ہے ۔  صفرا اور بلغم کو دور کرتا ہے۔ جریان خون کو روکتا ہے ،  پیچش اور نکسیر میں نافع ہے۔ اس کی چھال کا جوشاندہ زخموں کو صاف اور مندمل کرتا ہے۔ شارنگدھر میں لکھا ہے کہ تلوار وغیرہ سے زخم  ہوا ہو تو فوراََ اس میں گنگیرن  کی جڑ کا رس بھر کر باندھ دیں ، درد جاتا رہتا ہے اور زخم بہت جلد بھر جاتا ہے۔

 علامہ نجم الغنی لکھتے ہیں کہ اس کی جڑ کی چھال چھ گرام مساوی الوزن مصری ملا کر کھلانے اوراوپر دودھ پلانے سے کھانسی ، دمہ اور جسمانی کمزوری رفع ہوتی ہے اور اس کی جڑ کو پانی میں پیس کر لیپ کرنے سے پستان سخت ہو جاتے ہیں۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.