گاجر :
لاطینی نباتاتی نام DAUCUS CAROTA
(عربی)
جزر ۔ (فارسی ) زردک وگزر ۔ (سنسکرت) گرنجن ۔ (سندھی) گجر۔ (انگریزی) کیرٹ CARROT ۔
گاجریں دیسی اور ولایتی دوقسم کی ہوتی ہیں
۔ دسی گاجریں سیاہ سرخی مائل بیگنی بدنما
ہوتی ہیں لیکن ولایتی گاجریں زرد سرخی مائل رنگ کی خوشنما ہوا کرتی ہیں ۔
رنگ: اودا
بینگنی جوگیا ، زرد ۔
ذائقه: شیریں
پھیکا ۔
مزاج : گرم تر
۔۲ ۔
مقدار خوراک:
گاجر حسب ضرورت ۔ مربا اور حلوا 90 گرام
تک تخم 2 گرام تا 5 گرام ۔
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان ۔
افعال و
استعمال: مفرح و مقوی اعضائے رئیسہ ومنفث بلغم و مدر بول اور مقوی باہ ہے ۔ نہ زود
ہضم ہے اور ہیں اور نہ ثقیل البتہ زیادہ
مقدار میں کھانے سے نفخ پیدا کرتی ہے ۔ گاجر کو پکا کر نیز خام حالت میں بکثرت
کھایا جاتا ہے ۔ ضعف بصارت ، کھانسی ، دمہ ، درد سینه ، سوزش بول ، سنگ گرده و
مثانہ اور اختلاج کے مریضوں کے لیے گاجر مناسب غذا ہے۔ حلوا اور مربا لزیز اور
مقوی ہوتے ہیں ۔ اس کے بیج مقوی اعصاب اور مدر بول و حیض ہے۔
کیمیائی تجزیہ: پرگاجروں میں معدنی نمکیات ،
فولاد ، چونا اور فاسفورس کے علاوہ وٹامن الف کی کثیر مقدار پائی گئی ہے ۔ اس میں
ایک جزو کیروٹین پایا جا تا ہے ۔ جو وٹامن اے کا اہم جزو ہے۔