میتھی :
لاطینی
نباتاتی نام TRIGONELLA FOENUM GRAECUM LINN
(عربی)
حلبہ ۔ ( فارسی ) شملیت ۔ (انگریزی) فینوگریک FENUGREEK -
ایک مشہور ساگ
ہے ۔ اس کے تازہ نرم پتوں کی ترکاری ( بھجیا ) عام طور پر کھائی جاتی ہے ۔ نیز پتے
اور بیج دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ اچار کے مسالوں میں میتھی کو استعمال
کیا جاتا ہے اور مویشی اور گھوڑوں کے مسالوں میں بھی میتھی ایک طاقت ور جزو کے طور
پر لائی جاتی ہے ۔
رنگ: پتے سبز
۔ تخم زرد مائل بہ سرخی ۔
ذائقہ: پتے پھیکے ۔ بیج تلخ ۔
مزاج : گرم خشک ۲ بارطوبت فضیلہ ۔
مقدار خوراك:
ساگ بقدر ضرورت ۔ بیج 3 گرام سے 5 گرام تک ۔
مقام پیدائش:
پنجاب ، کشمیر ، یوپی اور بمبئی ، مدراس کے بعض حصوں میں ۔
افعال و
استعمال: خارجی طور پر جالی ، محلل اور مضج اورام
ہے۔ میتھی کا عام طور سے ساگ بنا کر کھاتے ہیں اور خوشبودار میتھی سالن میں
ڈالتے ہیں ۔۔ پتوں کی پلٹس ظاہری و باطنی
ورموں کو تحلیل کرتی ہے ۔ پتوں کو پانی میں پیس کر پستان پر لیپ لگانا دودھ کی پیدائش کو بالکل منقطع کر دیتا ہے ۔ اس کے
لعاب دار بیج پیس کر بطریق پلٹس اورام پر
باندھتے ہیں اور داغ دھبوں کو مٹانے کے لیے چہرہ پر طلا کرتے ہیں ۔
ان کو پانی
میں پیس کر ہفتہ میں دو بار سر دھونے سے سر کے بال لمبے ہوجاتے ہیں اور گرنے بند
ہوجاتے ہیں ۔ خوردنی طور پر مدر بول وحیض وشیرافزا اور کا سرریاح ومقوی اعصاب ہیں
۔ سرد بیماریوں درد کمر ، عظم الطحال ، نفخ ،
پیچش ، اسہال اور ضعف باہ میں مختلف طریقوں سے استعمال کرتے ہیں ۔