گنا ، قصب السکر ، نیشکر ، کمند ، شوگر کین

گنا  :

 لاطینی نباتاتی نام  SACCHARUM OFFICINARUM LINN

(عربی) قصب السكر ۔ (فارسی) نیشکر ۔ ( سندھی) کمند ۔ ( انگریزی) شوگرکین SUGARCANE ۔



مشہور عام بانس کی قسم کا پودا ہے۔

 رنگ: سرخ وسفید۔

 ذائقه: نهایت شیریں ۔

مزاج: گرم ا- تر ۲-

 مقدارخوراك: بقدر ہضم ۔

 مقام پیدائش: بھارت اور مغربی پاکستان ۔ اس کی ایک قسم پونا پاپونڈا کہلاتی ہے یہ بہت موٹا اور رسیلا ہوتا ہے۔ سہارن پور کا گنا بہت مشہور ہے کیونکہ یہ اس قدر ملائم ہوتا ہے کہ منہ سے چھیل کر اس کا رس نہایت آسانی سے چوسا جا سکتا ہے۔  دوسری قسم کو کاٹھ گنا کہتے ہیں ۔

الفعال و استعمال: مفرح قلب ، ملین طبع اور مدر بول ہے ۔ اس کا چھلکا چھیل کر چھوٹی چھوٹی گنڈیریاں بنا کر چوسنا دانتوں کو مضبوط کرتا ہے ۔  گندہ ذہنی کو زائل کرتا ہے ، خون لطیف پیدا کرتا ہے ۔ سدہ کھولتا ہے۔  مدر بول ہے۔ سینہ پھیپھڑہ اور کھانسی کو مفید ہے۔ اس کا متواتر استعمال بدن کو فربہ کرتا ہے۔  کھانا ہضم کرتا ہے اور مصلح جگر ہے۔

 اس میں کیلشیم ،  فولاد ، میگنیز جیسے معدنی نمکیات کے علاوہ وٹامنز بی اور سی بھی پائے جاتے ہیں۔ اگر زہریلے سانپوں کی کھاد ڈال کر اس کی کاست کی جائے تو مدقوق ومسلول کے لیے مفید کہتے ہیں۔ گنے کے رس سے کھیر پکائی جاتی ہے جسے رساول کہتے ہیں۔ دس کلو رس میں آدھ کلو چاول مٹی کی ہنڈیا میں پکائے جاتے ہیں۔ آخر میں دو ایک کلو تازہ دودھ  ملا دیا جاتا ہے اور اسے ٹھنڈی ہونے پر کھاتے ہیں ۔

کاٹھے گنے کی رساول لذیذ بنتی ہے ۔ رساول میں قدرے کھٹاس بھی ہوتی ہے جو گڑ کے شربت میں پکے ہوئے چاولوں میں نہیں ہوتی ۔ رساول ذود ہضم ہے اور گڑ کے چاول دیر ہضم  ۔  گڑ اور شکر سازی میں رس کا میل کاٹنے کے لیے کچے دودھ کی لسی اور سوڈے کی لاگ دی جاتی ہے ۔

(غیرسمی )

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.