کافور :
لاطینی نباتاتی نام CINNAMOMUM CAMPHORA NEES EBERM
(عربی)
کافور ۔ (فارسی) کاپور ۔ (ہندی) کپور ۔ (انگریزی) کیمپھر CAMPHOR-
کافور کا درخت
شیشم کے درخت کے بالکل ہم شکل اور شاخوں اور پتوں سے بھر پور ہونے کے باعث بہت
سایہ دار ہوتا ہے ۔ پتے بھی شیشم کے پتوں سے ہم شکل لیکن قدرے بڑے، یوکلپٹس کے
پتوں کی طرح سفیدی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں
۔ ان کومل کر سونگھنے پر کافور کی خوشبو آتی ہے۔ ماہ جون کے شروع میں سفید
رنگ کے ننھے ننھے پھول لگتے ہیں اور ماہ جون کے آخر میں ان پھولوں سے فالسہ کے
برابر گول سبز رنگ کے پھل لگتے ہیں ۔ کافور کے درخت کی جڑ ، شاخوں، پھل ، پھول اور
پتوں یعنی اس کے ہر جزو میں کافور ہوتا ہے۔
لاہور کے
لارنس گارڈن میں بھی یہ درخت موجود ہے۔ کافور ہوا میں رکھنے سے بہت جلد اڑ جاتا ہے۔اس لیے اس کو کالی مرچ کے
ہمراہ بند ڈبہ میں رکھنا چاہیے۔ اگر اس کو
جلایا جائے تو یہ فوراََ جل جاتا ہے ۔ معمولی کافور پانی میں تیرتا ہے برخلاف اس
کے بھیم سینی کافور ( بورنیوکیمپر ) پانی میں تہ نیشین ہوجاتا ہے ۔ معمولی کافور
میں الکحلک پوٹاس ملا کر اس سے بھیم سینی کافور بنا سکتے ہیں ۔ مصنوعی کافور روغن
تارپین میں نمک کا تیزاب ملانے سے تیار کیا جاتا ہے۔ اصلی کافور اس درخت کی لکڑی
کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے پانی میں جوش دینے سے یا اسے پانی کے ساتھ تصعید کرنے سے حاصل
ہوتا ہے۔ کافور کی ایک قسم کا نام قیصوری رکھا گیا ہے کیونکہ قیصوروہ مقام ہے جہاں
کافور پایا جاتا ہے ۔ علامہ نجم الغنی لکھتے ہیں کہ کافور قیصوری سے مراد فارموسا کا کافور ہے۔ یہی کافور جاپانی کہلاتا
ہے
رنگ: سفید ۔
ذائقه:تلخ
وتیز ۔
مزاج: سرد و
خشک درجہ سوم ۔
مقدار خوراك:
125 ملی گرام ۔
مقام پیدائش:
بورنیو، فارموسا ( جاپان)، اوٹا کمنڈ ، نیلگری (انڈیا) میں کاشت کیا جاتا ہے ۔
افعال و
استعمال: مفرح مقوی دل و دماغ ، دافع تعفن ہے۔ تپ دق سل ، ذات الجنب ۔ زخم الریہ
اور پیاس وسوزش جگر کو مفید ہے۔ دستوں کو روکتا ہے۔ نیند آور ہے ۔ ایک رتی کافور
اور 1/4 رتی افیم کی گولی بنا کر سوتے وقت کھلانے سے احتلام نہیں ہونے پاتا ۔ گندہ
دہنی کو دور کرنے کے لیے چاک کا سنون کا فوری اکثر استعمال کیا جاتا ہے ۔ مرہم
سفیدہ میں کافور ملا کر اعضائے تناسل کی سوزشی پھنسیوں پر لگانے سے خارش میں تخفیف
ہو جاتی ہے ۔ زنک ، بورک اور سٹارچ کے سفوف میں ذرا سا کافور ملا کر گرمی دانوں پر
چھڑکتے ہیں ۔ اس کو آب آملہ سبز یا آب کشنیز سبز میں پیس کر پیشانی اور سر پر لیپ
کرنا رعاف (نکسیر) کو بند کرتا ہے ۔ اس کا تیل دردوں کے لیے اکسیر ہے۔ دنیا میں جس
قدر کافور پیدا ہوتا ہے اس میں سے ستر فیصد سیلولائڈ بنانے میں صرف ہوتا ہے ۔
مضر: سرد مزاج والوں کو نقصان پہنچاتا ہے ۔ باہ کو
مخالف ہے ۔ اگر چہ کافور سے سمیت شاذ و نادر ہی ہوتی ہے تا ہم اس کو زیادہ مقدار
میں کھا لینے سے سر چکراتا ہے ، ہذیان ہوجاتا ہے ، جلد ٹھنڈی اور چپچپی ہوتی ہے ۔
آخر کار غفلت کی حالت میں موت ہوجاتی ہے ۔
ایسی حالت میں رائی کا سفوف دے کر قے کرائیں اور بہت سا پانی پلائیں اور
کوئی نمکین جلاب دیں ۔
جسم کو گرم کرنے کے لیے گرم پانی کی بوتلیں
رانوں اور بغلوں میں رکھیں اور مریض کو گرم کمبل اوڑھائیں ۔
(قریب
بسم۔ خصوصاََ عورت کے لیے)