لفاخ :
لاطینی نباتاتی نام ATROPA BELLADONNA
(عربی) انگور شفاء ۔ (فارسی ) مردم گیاه ۔
(سندھی) اکوہی .. ( ہزارہ ) ساگ تمبا کو ۔
(ہندی) لچھمنا لچھمنی ۔ (انگریزی)
بیلاڈونا BELLA
DONNA۔
یہ نبات فصیلہ بادنجانہ سے تعلق رکھتی ہے جس میں
بہت سی نباتات مثلاََ عنب الثعلب ( مکو ) ، اجوائن خراسانی ، تمباکو ، کاکنج
، دھتورہ اور بینگن بھی شامل ہیں ۔ عنب
الثلعب سیاہ جس کے داخلی استعمال کی اطباء نے ممانعت کی ہے وہ لفاخ ہی ہے ۔ یہ ایک سیدھا پودا ہے جس کے پتے دھتورے اور
اجوائن خراسانی کے پتوں کے مشابہ ہوتے ہیں ۔ ان کو پھول آتے وقت توڑ کر خشک کر
لیتے ہیں ۔ پتے بیضوی تین سے آٹھ انچ لمبے ہوتے ہیں ، اوپر کی طرف نوک نکلی ہوئی ،
کنارے صاف و سالم ۔ اس کی جڑ دو باہم لپٹے ہوۓ انسانوں کی طرح ہوتی ہے اور اس پر
باریک باریک ریشے لگے ہوتے ہیں ۔ پتے اور جڑ دواء مستعمل ہیں ۔
رنگ: جڑ اندر سے باریک اور باہر سے ہلکی بھوری ،
پتے سبز ۔
ذائقه: تلخ و
تیزی ۔
مزاج: سرد خشک
بدرجہ سوم ۔
مقدار خوراك:
چار چاول تا125 ملی گرام ۔
مقام پیدائش :
یہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں ۵ ہزارفٹ سے لے کر 8 ہزارفٹ تک خودرو پایا جاتا ہے۔۔
مصلح : سکنجبین ۔
افعال و
استعمال: خارجاََ مسکن ، مخدر ، مخمر ، محلل اورام ، مانع افزائش شیر وعرق ہے ۔
خوردنی طور پر مقوی قلب ، مسکن ، مخدر، مانع عرق، دافع تشنج اور مدر بول ہے۔ وجع
المفاصل نقرس اور تمام عصبی دردوں میں اس کا تنہا ضماد کرتے ہیں یا کسی تیل میں
ملا کر مالش کرتے ہیں۔ نیز اس کی ٹہنیوں کو کچل کر گرم کر کے گلٹیوں پر باندھ سکتے
ہیں۔
کالی کھانسی ، تشنجی دمہ ، سوزش مثانه ، احتلام
، سوزش غدہ قدامیہ اور پیڑو کے اعضاء کے تمام دردوں میں اس کو کھلاتے ہیں۔ اگر
کوئی سنگریزہ حالبین میں اٹک کر درد گردہ کا باعث ہو تو لفاخ ایک نہایت مفید دوا
ہے۔ دق وسل میں رات کا پسینہ روکنے کے لیے بھی مفید ہے۔ زمانہ قدیم کے یونانی
اطباء اسکو بطور مسکن اوجاع استعمال کرتے تھے۔ اور اس کی جڑ کی چھال بہتر خیال کی
جاتی تھی لیکن پرانی ویدک کی کتب میں اس کا ذکر درج نہیں ۔
تنبیہ : یہ ایک زہریلی دوا ہے۔ اس لیے زیادہ
مقدار میں استعمال نہ کریں ۔ اس کو بڑی مقدار میں کھلانے سے شدید پیاس لگتی ہے۔
حلق خشک ہوجاتا ہے ۔ پتلیاں پھیل جاتی ہیں ۔ سکر اور ہذیان طاری ہو کر موت واقع
ہوجاتی ہے۔
(سمی)