لہسن ، ثم ، سیر ، لسوند ، لسونا ، تھوم ، رشن ، تھوم ، اوگہ ، گارلک

لہسن  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   ALLIUM STAIVUM LINN

(عربی) ثم ۔ ( فارسی ) سیر۔ ( سنسکرت) لسوند یا لسونا۔ ( سندھی) تھوم ۔ ( بنگالی) رشن۔ ( پنجابی ) تھوم ۔ (پشتو) اوگہ . (انگریزی) گارلک GARLIC۔



 ایک قسم کی گول جڑ ہے مثل پیاز کے اس کی دو اقسام ہیں۔

 (۱) کئی پوتھیوں (تریوں والا) ۔  (۲) صرف ایک پوتھی (تری ) والا  جسے ایک نلیا بھی کہتے ہیں ۔ یہ بہت کمیاب اور گراں ہے۔ اس کا جزو موثرہ ایک گہرا زرد یا بھورا فراری تیل ہے۔

 رنگ سفید ۔

ذائقه:  تلخ و تیز ۔

مزاج :  گرم ۳ ، خشک ۳  ۔ ساتھ تریاقیت کے ۔

مقدارخوراك: تین گرام ۔

مقام پیدائش: تقریباََ ہر جگہ  کاشت ہوتا ہے ۔

افعال و استعمال : اندرونی طور پر کاسر ریاح ، مقطع اخلاط غلیظہ ،  منفث بلغم اور مقوی ہے۔ سوء ہضم کی بہت سی صورتوں میں لہسن ایک مفید دوا ہے ۔  ہضم غذا میں مدد دیتا ہے ،  پیشاب اور حیض جاری کرتا ہے اور آواز کوصاف کر دیتا ہے۔ بلغمی وعصبی امراض دمہ ، وجع مفاصل، فالج اور لقوہ اور رعشہ کو مفید ہے ۔  موسم سرما میں بدن کو گرم رکھتا ہے ۔  اور صحت کو قائم رکھتا ہے اس کو عام طور پرانار دانہ ، پودینہ ، ادرک کے ساتھ کونڈی ڈنڈے میں رگڑ کر اور بقدر مناسب نمک ملا کر بصورت چٹنی استعمال کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ریاحی امراض اور اپھارہ میں اسے بھون کر بھی کھایا جاسکتا ہے۔

 تھوم کی ایک گانٹھ لے کر اسے گھی یا تیل میں تل کر سرخ کر لیا جاۓ یا سلگتے ہوئے کوئلوں پر اتنا عرصہ رکھیں کہ باہر سے کوئلے کی طرح سیاہ ہوجائے پھر قدرے نمک چھڑک کر کھائیں ۔ اس طرح بھوننے سے اس کی تلخی دور ہو جاتی ہے۔ جالی اور محلل ہونے کی وجہ سے اس کو باریک پیس کر پھوڑے پھنسیوں پر ضماد کرتے ہیں۔ ہڈی کی ٹی بی میں پسے ہوئے لہسن اور سو بار دھلا ہوا مکھن ملا کر زخموں پرلگا کر پٹی باندھتے ہیں ۔

 کان میں مختلف آوازیں سنائی دینے اور کم سننے میں لہسن اور ادرک کا ہم وزن رس قدرے گرم  کرکے کان میں ٹپکاتے ہیں۔ علامہ طبری صاحب فردوس الحکمت میں لکھتے ہیں کہ بچھو کاٹے پر لہسن کوٹ کر باندھیں بحکم خدا نافع ثابت ہوگا۔ اس کا لیپ جلد ظاہری و باطنی میں زخم ڈال دیتا ہے۔ معجون سیرعلوی خان اس کا مشہور مرکب ہے جو تمام امراض بلغمی و سوداوی اور جملہ زہروں کے لیے تریاق ہے۔

مغربی طب میں بھی لہسن بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔ معوی دافع عفونت کے طور پرتولید ریاح اور تپ محرکہ میں لہسن کا رس ایک ڈرام کسی شربت کے ہمراہ دن میں دو تین بار استعمال کرنا بہت موثر ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی سینڈوز کمپنی تازہ لہسن اور چارکول کا مرکب ٹکیوں کی صورت میں ایلیسٹین کے نام سے فروخت کررہی ہے جو آنتوں میں تخمیر وتعفن روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔  آیورویدک طریقہ علاج میں اس کا رس زیادہ مروج ہے۔ چنانچہ بعض دیہات میں سل ودق کے بیماروں کو لہسن کا پانی بھینس کے دودھ میں ملا کر پلانے کا پرانا رواج چلا آتا ہے ۔  پانی کی مقدار دو گرام سے شروع کرکے چھ گرام تک بڑھائی جاتی ہے۔

 کیمیائی تجزیہ: سے ثابت ہوا ہے کہ اس میں گندھک کافی مقدار میں پائی جاتی ہے جو کہ سلفائیڈ کی صورت میں ہے یعنی جس صورت میں گندھک مکر دھوج (مرکری سلفائیڈ)  میں پایا جاتا ہے اس صورت میں لہسن کے اندر ہے۔ لہذا یہ ایک قسم کا قدرتی مکر دھوج ہے۔ مکر دھوج مشہور مقوی جسم اور مقوی باہ ویدک دوا ہے ،  شاید اسی وجہ سے پراچین رشیوں منیوں نے اس کا استعمال برہمچاریوں کے لیے ممنوع قرار دیا ۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.