کنیر ، دفلی ، سم الحمار ، خرزہرہ ، زنگی گل ، الاری ، گنے رو ، کردی ، کراہی

كنير  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   NERIUM OLEANDER INDICUM

(عربی) دفلی ۔ سم الحمار ۔ (فارسی ) خرزہرہ ۔ (سندھی) زنگی گل ۔ (تامل) الاری ۔ (تیلیگو ) گنے رو ۔ (بنگالی ) کردی ،  کرابی ۔ (انگریزی) اولی اینڈر OLEANDER۔




ایک سدا بہار پودا ہے جو دوگز سے لے کر چار گز تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے برگ بید کی مانند ہوتے ہیں ۔ نوانچ تک لمبے نوک دار ایک انچ تک چوڑے اوپر سے صاف اور نیچے سے کھردرے۔ پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے سرخ وسفید ، کالا ، پیلا ، اس کی چار اقسام ہیں۔ جب تازہ پوست کا ٹا جائے تو اس میں سے زرد لیس دار دودھ سا نکلتا ہے۔ اس کا پھل عجیب شکل کا بے ڈھنگا ہوتا ہے۔ گدھا اس کے پاس نہیں جاتا۔ اس کے بیج قاتل ہوتے ہیں ۔ احاطہ بمبئی میں چمار لوگ زمینداروں کے مویشی ہلاک کرنے کے لیے ان بیجوں سے کام لیتے ہیں ۔

رنگ: پھول سرخ و سفید ، پوست زرد اور موٹی ۔  جڑ خاکی اور ٹیڑھی ۔

ذائقہ : تلخ و تیز ۔

مزاج : گرم و خشک درجہ ۳ ۔

مقام پیدائش: سندھ  ، صوبہ سرحد ، مغربی افغانستان میں خودرو پیدا ہوتی ہے ۔ اس کو زیبائش کے لیے باغوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔

افعال و استعمال: محلل ، مجفف ، جالی اور مقوی باہ ہے ۔ محلل ہونے کی وجہ سے اورام  پر اس کے جوشاندے سے ٹکور کرتے ہیں ۔ جالی اور مجفف ہونے کے باعث اس کے پتوں کا سفوف بعض مرہموں میں ڈالتے ہیں ۔ سخت ورموں کوتحلیل کرتا ہے اور خشکی اور جلا کرتا ہے ۔ اس کی جڑ کو دودھ میں جوش دے کر دودھ سے بطریق معروف مکھن نکال کر مناسب مقدار میں کھلانا باہ کوقوت دیتا ہے۔  نیز اکثر طلاؤں میں عضو خاص کو تقویت دینے کے لیے شامل کرتے ہیں ۔ اور اس کے خشک پتوں کا سفوف زخموں پر چھڑکتے ہیں۔ زخموں کو بھرلاتی ہے ۔ کنیر سفید کے پتوں کا نمک بطریق معروف بنا کر بواسیری خون بند کرنے کے لیے دہی کی بالائی کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔  اس کو اندرونی طور باحتیاط استعمال کریں۔

(قریب بسم)

 کیمیائی تجزیه : کنیر کی جڑ میں NERIODORIN نامی جوہر موجود ہوتا ہے ۔  ROSAGININE اڑنے والا تیل ،  ٹینک ایسڈ ، موم ، گلوکوسائیڈ ، نلسیرین ہوتے ہیں۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.