کنول ، پین ، پدما ، لوٹس

کنول  :

 لاطینی/ نباتاتی نام  NELUMBIUM NUCIFERUM GAERTS

(سندی) پین ۔ ( بنگالی)  پدما۔ (انگریزی) لوٹس ۔   LOTUS ( پنجابی ) کول ڈوڈا۔



 یہ آبی پودا ہے ۔  پتے اروی کے پتوں سے مشابہ ۔ اس کی جڑوں کو بھس یا بھے اور اس کے پتوں کو کنول گٹہ اور پھولوں کو کنول کہتے ہیں ۔ پھول گل نیلوفر سے مشابہ لیکن قدرے بڑے ہوتے ہیں۔ یہ پھول دن کے وقت کھلتے ہیں اور سر شام ہی بند ہوجاتے ہیں ۔ پھول اوپر سے ہموار ہوتا ہے جس میں بہت سے خانے ہوتے ہیں ۔ ان میں بیر کے برابر بیج ہوتے ہیں ۔ ان کا چھلکا سبز ہوتا لیکن پک کر سیاہ اورسخت ہو جاتا ہے ۔

رنگ: پھل سبز ۔ جڑیں گلابی یا سفید پھول سفید یا گلابی خوش نما ۔

 ذائقه :  پھیکا و خوش مزه ۔

مزاج :  سرد تر بدرجه دوم ۔

مقدار خوراك: مغز کنول گٹہ تین گرام سے پانچ گرام تک ۔

مقام پیدائش: کشمیر سے راس کماری تک تمام ہند و پاکستان میں پایا جاتا ہے۔

 افعال و استعمال:  اہل ہنود کے نزدیک اس کے پھول بہت متبرک ہیں۔ جو شہد ان پھولوں سے شہد کی مکھیاں بناتی ہیں وہ امراض چشم میں لگانا نہایت مفید ہے۔ اس کے بڑے بڑے پتے تیز بخار میں مریض کے بستر پر ٹھنڈک پہنچانے کے لیے بچھا دیتے ہیں ۔

جڑ لعاب دار اور ملطف ہونے کی وجہ سے بطور شیرہ یا سفوف اسہال ، عطاش ، جریان اور رقت منی میں استعمال کراتے ہیں۔ جب قے و دست شدت سے آرہے ہوں تو کنول گٹے کی سبزی عرق گلاب میں گھس کر دینے سے فوراََ  نفع ہوتا ہے۔

 کیمیائی تجزیه: کنول میں حسب ذیل اجزا پاۓ جاتے ہیں۔

 پروٹین فیٹ ۔ کاربوہائیڈریٹ ، کیلشیم ، فاسفورس ، فولاد ،  اسکاربک ایسڈ ۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.