کاکڑا
سینگی :
لاطینی/ نباتاتی نام PISTACIA INTEGERRIMA
(گجراتی) کا کڑا شنگی ۔ ( بنگالی ) کاکڑ شرنگی ۔
( سنسکرت ) کرکٹ سرنگی ۔ ( پنجابی ) سومک ۔ (انگریزی) گالز پس ٹاکیا GALLSPISTACCIA ۔
یہ بکری کے
سینگ کی مانند جوف دار گانٹھیں ہیں جو ایک خاص قسم کے کیڑے پہاڑی درخت ککڑ کے پتوں
وغیرہ پر پیدا ہوتی ہیں ۔ ہیہ درخت تقریباََ چالیس فٹ اونچا ہوتا ہے ۔ اس کی چھال
کا رنگ سفید ہوتا ہے ۔ ککڑ کے پتے لمبے نوک دار شاخوں پر آمنے سامنے ہوتے ہیں۔ ان
پر 15 فیصد ٹے نین پایا جا تا ہے ۔
رنگ: سرخ
سیاہی مائل ۔
ذائقه: تلخ
وکسیلا ۔
مزاج : گرم ۱
، خشک ۳ ۔
مقدار خوراک:
ایک گرام سے دو گرام تک ۔
مقام پیدائش:
نور پور ( کانگڑہ) ، شمال مغربی پہاڑی علاقہ جات ، پشاور سے شملہ تک ۔
افعال و
استعمال : مقوی معدہ ، دافع تپ ،مخرج بلغم اور مجفف رطوبات ہے ۔ کاکڑا سینگی کا سفوف شہد کے ساتھ ملا کر چٹانا کھانسی خاص
کر بچوں کی کھانسی کو نافع ہے ۔ اس کو اور کاۓ پھل کو پیس کر شہد میں ملا کر چٹانے
سے دمہ مٹتا ہے ۔ مجفف رطوبات ہونے کے باعث دیگر قابضات کے همراه جریان الرحم میں
بھی کھلاتے ہیں ۔ بعض اطباء کاکڑ سینگی اور بیل گری ہم وزن کا سفوف بنا کر اسہال میں
دیتے ہیں اور کاکڑا سینگی ، اتیس پھلی ہم وزن سفوف کرکے بمقدار ایک گرام کے ہمراہ
چٹانا بچوں کی کھانسی ، اسہال اور دانت نکالنے کے زمانہ میں پیدا ہونے والی تمام
شکایات کے لیے پر منفعت ثابت ہوا ہے۔
نوٹ: کاکڑا سینگی کے اندرسفید سا جالا پایا جاتا
ہے اس کو دور کرکے کاکڑا سینگی کو استعمال میں لانا چاہیے۔
کیمیائی تجزیہ: معلوم ہوا ہے ، کہ کاکڑا سینگی
میں اہم جز ٹے نین 60 فی صد ، اسینشل آئل
جس میں تارپین جیسی بو آتی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک قسم کی رال جو کہ مصطگی جیسی
خصوصیات رکھتی ہے ۔