نک چھکنی :
لاطینی/ نباتاتی نام CENTIPEDAMINIMA LINN
(عربی)
عود العطاس ۔ (بنگالی) چھکنا ۔ (سنسکرت) چھکنا ۔ (انگریزی) سنیزورتھ SNEEZWORT ۔
ایک مفروش
بوٹی ہے ۔ چونکہ اس کو سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں اس لیے نک چھکنی کے نام سے
موسوم ہے۔ بقول بعض کندش کا نام ہے لیکن یہ صحیح نہیں ۔ کندش اس کی جڑ ہے اور سمی دواؤں میں سے ہے
۔ اس کے پتے ہالوں یعنی تیزک کی طرح کٹے
ہوئے ، شاخیں باریک ، جڑ خرد
، ریشہ دار اور نوک دار ، پھول زرد سفید گول ننھے ننھے ۔ عورتوں کے لونگ
کی مانند اور بیج مثل تکمہ چھوٹے اور چپٹے ہوتے ہیں ۔
رنگ: سبز ۔
پھول زرد ۔ اور بعض قسم کے سفید ۔
ذائقہ : تیز ۔
بدمزہ اور تلخ ۔
مزاج : گرم
خشک تیسرے درجے میں ۔
مقدار خوراک :
ایک گرام سے تین گرام تک ۔
مقام پیدائش:
نمناک مقامات پر پیدا ہوتی ہے ۔ سوائے بارش ہر موسم خصوصاََ مگھر میں دریا ، ندی ،
نالوں کے کنارے بکثرت ملتی ہے ۔
افعال و
استعمال : چھینکیں بہت لاتی ہے ۔ اس کی
ہلاس تنقیہ دماغ کے لیے نافع ہے ۔ امراض بارد و بلغمیہ اور جوڑوں کا درد دور کرنے
کے لیے اس کے پتے گھوٹ کر پیتے ہیں ۔ اس
کے پتوں کا سفوف بقدر ایک گرام گڑ میں لپیٹ کر کھلانے سے ٹلی ہوئی ناف اپنی جگہ پر
آجاتی ہے۔ صلابت طحال کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔اس کا ضماد سفید
وسیاہ داغ جھائیں اور چھیپ ، چہرہ کی
کدورت اور کھجلی کو دور کرتا ہے۔
(غیرسمی
)
کیمیائی تجزیہ: نک چھکنی میں حسب ذیل اجزاء پائے
جاتے ہیں ۔ اڑنے والا تیل ، جوہر ، (MYRIOGYNIN) گلوکو سایڈ پائے
جاتے ہیں ۔۔