مسور :
لاطینی/ نباتاتی نام LENS CULINARIS MEDIC
(
فارسی ) نشک ۔ (عربی )عدس۔ ( بنگالی ) مسوری۔ (سندھی) مهری جی دال (انگریزی) لین
ٹل ۔ LENTILS ۔
مشہور غلہ
، عام ہے ۔ بویا جاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں
ہیں (۱) دانہ بڑا اور بہت چوڑا ہوتا ہے ۔ رنگ اوپر سے خاکی سا ہوتا ہے اس کو ملکہ
مسور کہتے ہیں ۔ (۲) دانہ ذرا چھوٹا ہوتا ہے اور کچھ گولائی رکھتا ہے ۔ یہ مطلق
مسور کے نام سے مشہور ہے۔ اس کو دل کر چھلکے دور کر کے اور ثابت دونوں طرح پکاتے
ہیں ۔ اس میں چھوٹے چھوٹے لال دانے ہوتے ہیں جن کو ہندوستان میں شوخ دانہ اور
بنگالے میں اکری کہتے ہیں ۔ یہ گلتے نہیں اس لیے ان کو نکال کر پھینک دیتے ہیں۔ اس
میں گیہوں کی نسبت دو چند نائٹروجنی مادہ ہوتا ہے۔
رنگ: بھورا
وسیاہ ۔
ذائقہ : پھیکا ۔
مزاج: معتدل
اور دوسرے درجہ میں خشک ۔ مسور کو چقندر کے پتوں کے ساتھ پکانے سے اس کی اصلاح ہو
جاتی ہے۔ سرکہ بھی اس کے مفاسد کی اصلاح کرتا ہے ۔
افعال و
استعمال : دیر ہضم ، نفاخ ، اسے پکا کر بطور غذا کھاتے ہیں ۔ سودا پیدا
کرتا ہے ۔ خون کے جوش کو تسکین دیتا ہے۔ پریشان خواب دکھاتا ہے۔ کابوس پیدا کرتا
ہے۔اسکے جوشاندہ کے غرارے خناق اور گلے کے درد کو مفید ہے ۔ سرکہ یا آب کرنب میں
پکا کر لیپ کرنا ورم پستان کو تحلیل کرتا ہے ۔ جالی ہونے کی وجہ سے اس کا آٹا ابٹن
میں شامل کر کے ملتے ہیں۔