کھیرا :
لاطینی نباتاتی نام CUCUMIS SATIVAS
(عربی)قثاء ۔ (فارسی ) خیار و بادرنگ ۔ (سندھی )
بادرنگ ۔ (بنگالی) سنسا ۔ (گجراتی) تانسل ۔ ( سنسکرت ) ترپس ۔(انگریزی) کوکمبر CUCUMBER۔
ایک بیل دار
درخت کا پھل ہے۔ اس کے پیڑ کی بیل یا تو زمین پر پھیل جاتی ہے۔ یا آس پاس کے
درختوں پر چڑھ جاتی ہے ۔
رنگ: سبز ۔
زرد وسفید ۔
ذائقہ: پھیکا
وقدرے شیریں ۔
مزاج :
سرد ۱ - تر ۳ ۔
مقام پیدائش:
ہرجگہ بویا جاتا ہے۔
افعال و
استعمال: شیخ کا قول ہے کہ کھیرا ککڑی سے بہت دیر ہضم ہے ۔ اس کو چھیل کر نمک کے
ہمراہ کھاتے ہیں ۔ مدربول ہے ، صفرا اور خون کی گرمی اور پیٹ کی انتڑیوں کی سوزش
کو تسکین دیتا ہے ۔ پیاس کو دفع کرتا ہے
اور گرم دماغی بیماریوں کو اور بے خوابی کو اور گرمی کے بخاروں کو نافع ہے ۔ اس کا
بھلبھلایا ہوا پانی تپ صفراوی اور خونی اور بلغمی کو مفید ہے ۔ شدید بخاروں میں اس کی قاش سے تلووں کی مالش کی
جاتی ہے۔ اس کے بیج بھی تقریباََ یہی اثرات رکھتے ہیں۔
پیشاب رک رک
کر آتا ہوتو اس کے بیجوں کا شیرہ بنا کر پلاتے ہیں۔
(غیرسمی
)
کیمیائی تجزیہ
: 100 گرام کھیرا میں اجزاء کا
تناسب یہ ہے رطوبات 96.3 فی صد ، پروٹین 0.4 فی صد ، چکنائی 0.1 فی صد ، کاربوہائیڈریٹ 2.5 فی صد ، کیلشیم 10 ملی گرام ، فاسفورس 25 ملی گرام ، آئرن 1.5 ملی گرام ، وٹامن سی 7 ملی گرام اور کچھ مقدار بی
کمپلیکس ہوتے ہیں۔