عنبر :
لاطینی
نام PHYSTER MACROCEPHALUS L.
(انگریزی)
ایمبر گریس AMBERGRIS -
یہ ایک مچھلی (سپرم ویل ) کے شکم سے نکلتا ہے
اور سمندر میں سطح آب پر تیرتا ہوا یا ساحل بحر سے ملتا ہے ۔ اس کی صورت اکثر گول
ہوتی ہے (اس لیے اسے شمامہ بھی کہتے ہیں ) اور اس کا وزن نصف کلو سے لے کر دس کلو
تک ہوتا ہے ۔ یہ مومی مادہ ہے جو سرد پانی
میں حل نہیں ہوتا لیکن گرم پانی میں گداز ہو جاتا ہے اور چپچپا محسوس ہوتا ہے ۔
عنبراشہب بہترین خیال کیا جاتا ہے ۔
اشہب اس سیاہ
رنگ کو کہتے ہیں جس میں سفیدی غالب ہو ۔
رنگ: بھورا یا
سیاہی مائل و چکنا اور سنگ مرمر کی طرح جوہردار ۔
ذائقہ: قدرے
تلخ و خوشبودار ۔
مزاج : گرم خشک ۱ ۔
مقدار خوراك :
125 ملی گرام سے 250 ملی گرام تک ۔
مصلح : سرد
دوائیں ، جیسے بنسلوچن اور دھنیا وغیرہ ۔
مقام پیدائش:
سپرم ویل برازیل امریکہ کے جنوبی ساحل بحرہند اور خلیج بنگال میں پائی جاتی ہے ۔
اس کی تجارت کے مرکز ممباسہ اور دارالسلام ہیں ۔
افعال و
استعمال: مفرح اور مقوی قلب و دماغ ہے۔ جو اس کو تقویت بخشتا ہے ۔ حرارت غریزی کو
برانگیختہ کرتا ہے اور قوت باہ کو تحریک دیتا ہے ۔ مشک کی نسبت یہ کم گرم ہے ۔
عنبر زیادہ تر اعصاب ، دماغ اور قلب کے امراض میں مستعمل ہے۔ چنانچہ فالج ، لقوہ ، رعشہ
، خدر، ضعف دماغ واعصاب ، ضعف قلب
، خفقان سرد وغیرہ میں مفرحات اور
یاقوتیات میں شامل کرکے کھلایا جاتا ہے۔ محرک باہ ہونے کی وجہ سے مبہی اور مشتہی دواؤں میں شامل کیا جاتا ہے اور
حرارت غریزی کے ضعف کے وقت اس کو برانگیختہ کرنے کے لیے کھلایا جاتا ہے ۔
عنبر کا کھانا
بوڑھوں کے لیے بہت نافع ہے۔ اس کی پہچان یہ ہے کہ ذرا سا آگ میں ڈالیں تو خوشبودار
دھواں دے ۔ نیز اگر لوہے کی سلائی گرم کر کے اس میں گاڑدیں اور خوشبو اس میں سے
نکلے تو خالص ہے ورنہ مصنوعی ۔
ملا نفیس نے
عنبر اصلی کی یہ پہچان لکھی ہے کہ شیشی میں ڈال کر کوئلوں کی آگ پر رکھیں اگر تیل
کی طرح پگھل جائے تو اصلی ہے ورنہ نہیں۔