نیم ، نیب ، لمبا ، نم ، نمب ، دیمپو ، کنڈو نمب

نیم  :

 

 لاطینی/ نباتاتی نام   MELIA AZEDARACH

 

(عربی۔ فارسی) نیب ۔ ( گجراتی) لمبا ۔ (بنگالی) نم ۔ (سنسکرت) نمب ۔  (تامل) دیمپو۔ (مرہٹی) کنڈونیمب ۔ (انگریزی) مارگوسا ٹری MARGOSA TREE ۔

 



مشہور سدا بہار درخت ہے ۔ ماہ  مارچ میں اس کو پھول لگتے ہیں اور ماہ جون میں اس کا پھل پک جاتا ہے جس کو نبولی کہتے ہیں ۔ نیم کے نر درخت کے تنے میں سے ایک قسم کا گاڑھا مادہ خارج ہوتا ہے اس کو نیم کا مدھ کہتے ہیں ۔ اس کی عمر دو سو برس سے پانچ سو برس ہوتی ہے ۔ اس کے تمام اجزا پتے، پھول ، چھال اور پھل دواء مستعمل ہیں۔

 یہ ایک نہایت قدیمی ہندی دوا ہے جس کا ذکر سشرت میں بھی درج ہے۔

 

رنگ: سبز ۔

 

ذائقہ : تلخ مگر پھل قدرے شیریں ۔

 

مزاج: سرد 1 ۔ خشک 2 ۔

 

 مقدارخوراک: سبز پتے اور چھال ، 6 گرام سے 12 گرام ۔ تیل 30 قطرے ۔

 

مقام پیدائش: ہند و پاک اور برما کے تمام حصوں میں ہوتا ہے۔ یوپی کی خشک آب وہوا اس کو بہت موافق ہے ۔

 

افعال و استعمال : محلل ، مسکن ، دافع تعفن ، مصفی خون ، دافع بخار، قاتل جراثیم اورمنقی قروح ہے ۔ ان افعال کے لیے اس کی چھال پتے اور پھل زمانہ قدیم سے ہندو طب میں استعمال کئے جارہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ درخت ہوا کو صاف کرتا ہے اس لیے اس کو گھروں میں لگایا جا تا ہے۔ نیم کے پتوں کو گرم کپڑوں میں رکھنے سے کیڑا نہیں لگتا ۔  نیم کے پتے پلٹس مراہم ، روغن بنا کر کئی جلدی امراض میں بیرونی طور پر استعمال کئے جاتے ہیں ۔اس کے پتوں کا بھرتہ بنا کر پھوڑے پھنسیوں، صلابتوں اور خراب زخموں پر باندھتے ہیں ۔

 درد گوش میں جو کان میں پھنسی کی وجہ سے ہو جاۓ اس کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر اس کا بھپارہ دیتے ہیں۔ پتوں کے

جوشاندہ سے مثل کاربالک لوشن زخموں کو دھوتے ہیں ۔ مصفی خون ہونے کی وجہ سے اس کی کونپلیں فلفل سیاہ ۵ دانہ کے ہمراہ قدرے پانی میں پیس کر پینا خارش اور ثبور بدن میں مفید ہے ۔

چھال زیادہ تر دافع بخار ادویہ میں شامل کی جاتی ہے اور اس کا جوشاندہ نوبتی بخاروں میں پلاتے ہیں۔  خشک پھل (نبولی ) کا مغز ملین ، قاتل کرم شکم اور دافع بواسیر ہے۔  سرکی جوؤں کو مارنے کے لیے پانی میں پیس کر بالوں کی جڑوں میں لگاتے ہیں ۔ دو گرام نبولی پانی میں پیس کر پلانا دھتورہ کی زہر کا تریاق ہے ۔ پھلوں کے مغز میں تقریبا ۳۱ فیصد کی مقدار میں شوخ زرد رنگ کا تیل پایا جاتا ہے جو سرسوں کی مانند کولہو سے نکلواتے ہیں ۔

 یہ تیل گندے زخموں کو بہت جلد اچھا کر دیتا ہے۔ اس کو تنہا یا روغن چھال موگرا کے ہمراہ جذام میں لگاتے ہیں ۔ اس کا صابن بھی بنایا گیا ہے  جو کاربالک سوپ کے برابر مفید ہے ۔ نیز اس کو بطور قاتل کرم شکم کھلاتے ہیں اور اس میں بتی بھگو کر مقعد میں رکھنے سے چرنے ہلاک ہوجاتے ہیں ۔  نیم کا مدھ مبرد ، معدل اور مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے سل ، دق ، آتشک ، جذام میں مفید ہے ۔ نیم کی نرم شاخوں سے مسواک کی جاۓ تو دانتوں کو کیڑا نہیں لگتا ۔  نیم کا گوند ملطف ، مقوی ومحرک ہے اور یہ نزلی امراض میں مستعمل ہے۔۔

 

 1856 میں مسٹر کارنش اور مسٹر برونکٹن نے نیم کا کیمیاوی تجزیہ کر کے معلوم کیا کہ اس کی چھال میں ایک کڑوایلکلا ئیڈ مارگوسٹین پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں کڑوا رال دار مادہ موجود ہوتا ۔

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.